سپریم کورٹ کے جج منصورعلی شاہ کا کہنا ہے کہ کچھ غلط فیصلوں کا دفاع نہیں ہوسکتا، یہ عدلیہ کی تاریخ پرسیاہ دھبے ہیں۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی تاریخ سے زیادہ خوش نہیں ہوں، دنیا میں ہماری عدلیہ کے بارے میں ڈیٹا قابل تشویش ہے، کچھ ایسا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے عدلیہ پر تنقید ہوتی ہے۔
سینئر جج سپریم کورٹ کا کہنا تھا اس وقت پاکستان میں چوبیس لاکھ کیسز زیر التوا ہیں۔ دنیا میں ہمارا 130 واں نمبر ہے یہ کوئی اچھا تاثر نہیں۔ ادارے کو انفرادی طور پر چلانے کے کلچر کو بھولنا پڑے گا۔ انفرادی سطح سے نکل کر چیزیں سسٹم کے ماتحت ہونی چاہیئں ۔ اس سے مزید شفافیت آئے گی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا اپنے ادارے میں اصلاحات لانا ہوں گی ۔ ججز کی تقرری کا طریقہ کار شفاف بنانا ہوگا۔ جوجج ڈیلیور نہیں کرتا اسے نکال باہرکرنا چاہیے۔عدلیہ میں کرپشن مکمل ختم ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 90 فیصد زیر التوا کیسز ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں ہیں، سفارش کلچر سے باہر آنا ہوگا، ہمیں زیرالتواکیسز کو نمٹانے کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہوگا۔ اپنے سسٹم میں آئی ٹی نہیں لائیں گے تو 24 لاکھ کیسز نمٹانا مشکل ہو گا، سپریم جوڈیشل کونسل کو مزید بااختیار ادارہ بنانا ہو گا اور عدالتوں کے لیے ڈیٹا اینا لیسس روم بنانا ہوں گے۔