عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے نئے قرض پروگرام کیلئے نئے اور سخت مطالبات کر دیئے، جس میں بجلی گیس کا گردشی قرض منجمد ،چوری ختم ،پاور پلانٹس کو مقامی گیس فراہمی بند کریں ، ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن مکمل اور ڈسکوز کی انتظامیہ نجی شعبے کے حوالے کرنے کا ٹائم فریم بھی مانگ لیا۔
پاکستانی حکام کا آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے کیساتھ نئے قرض پروگرام کے حصول کیلئے آج مذاکرات کا پہلادوراہوا ، جس میں وزیرخزانہ اور ٹیم نے معاشی اہداف پر بریفنگ دی۔جبکہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کی جانب سے نئے پروگرام کیلئے نئے مطالبات کی لمبی فہرست پاکستانی حکام دیدی گئی ہے۔
مذاکرات میں آئی ایم ایف نے بجلی گیس کا گردشی قرض منجمد اورچوری ختم ،پاور پلانٹس کو مقامی گیس فراہمی بند کرنے ، ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرنے اور ڈسکوز انتظامیہ کونجی شعبے کے حوالے کرنے کا ٹائم فریم بھی مانگا ہے۔
پاکستان میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے سوال کیا کہ جب عالمی مارکیٹ میں اجناس کی قیمتیں مستحکم ہورہی ہیں تو پاکستان میں اضافہ کیوں؟ اس کو کنٹرول کیا جائے۔
آئی ایم ایف حکام نے فرٹیلائزر پلانٹس کو سستی گیس دینے پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئےمطالبہ کیا کہ سستی گیس کی فراہمی بند کریں ۔ بجلی و گیس چوری ختم کرنےکیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں ۔ آئی ایم ایف نے حکومتی ڈسکوز کی انتظامیہ کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا ٹائم فریم بھی مانگ لیا۔جبکہ زیادہ نقصانات والے علاقوں میں بجلی بل کی وصولی آؤٹ سورس کرنے کا بھی مشورہ دے دیا۔
جائزہ مشن نے حکومتی شعبے میں چار بڑے پلانٹس کو مکمل استعداد پر چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ٹیکس وصول کرنے کیلئے عملہ نہیں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جائے۔جبکہ حکومت نے بجلی اور گیس کے گردشی قرض کو منجمد رکھنے کی یقین دہانی کرادی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق مذاکرات میں ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر اتفاق کیا گیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سےرئیل اسٹیٹ سیکٹر ، مینوفیکچرنگ شعبہ اور ریٹیلرز کوٹیکس سسٹم میں لانے کا مطالبہ دہرا دیاکیا گیا ۔جس پر ایف بی آرحکام نے یقین دہانی کروا ئی کہ رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کریں گے۔ زراعت دکانوں اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے بھی ٹیکس وصول کریں گے۔
وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ نے اصلاحاتی ایجنڈے پر آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا۔ جبکہ چیئرمین ایف بی آر امجد زبیرٹوانہ نے رواں مالی سال کا 9415 ارب روپے کا ٹیکس ہدف منی بجٹ لائے بغیر پورا کرنے کا عزم ظاہر کیا ۔
آئی ایم ایف حکام نے معاشی استحکام کے تسلسل کیلئے سخت پالیسیاں برقرار کرنے پر زور دیا۔ دوسرا اقتصادی جائزہ مکمل ہونے پر ہی پاکستان کو ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی آخری قسط ملے گی ۔