صدرمملکت عارف علوی نے بھی مخصوص نشستوں کےمعاملے کےحل کی توقع کےساتھ قومی اسمبلی کااجلاس آج طلب کرلیا۔
عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری میں نگران وزیراعظم کےلہجےاور الزامات پرتحفظات کااظہار کرتے ہوئےکہاہے کہ نگران وزیراعظم کا لب و لہجہ قابل افسوس ہے،صدرآرٹیکل 41 کے تحت ریاست کےسربراہ اورجمہوریہ کےاتحاد کی علامت ہے،بحیثیت صدر مملکت نگران وزیرِاعظم کے جواب پر تحفظات ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:۔قومی اسمبلی کا اجلاس کل10 بجے باضابطہ طور پر طلب کر لیا گیا
ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ صدرمملکت کوعام طور پرسمریزمیں ایسے مخاطب نہیں کیاجاتا ،نگران وزیراعظم نےسمری میں ناقابل قبول زبان اوربےبنیاد الزامات لگائے،حلف اورذمہ داریوں کے مطابق ہمیشہ غیر جانبداری کےاصولوں کوبرقراررکھا،انتخابی عمل کی بےضابطگیوں اور حکومت کےقیام سےغافل نہیں ہو سکتا،صدرکوقوم کی بہتری اورہم آہنگی کیلئےقومی مفادکومدنظررکھنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :۔قومی اسمبلی اجلاس بلانےکے معاملے پر صدر مملکت اور حکومت آمنے سامنے
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کےاجلاس سےمتعلق سمری آرٹیکل 48 ایک کےعین مطابق واپس کی گئی، میرامقصدآرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی کی تکمیل تھاجسےجانبدارعمل کےطورپرلیاگیا،یہ ریاست کی ذمہ داری ہےکہ عوام کی رائے اور مینڈیٹ کا سب احترام کریں ،اجلاس کی سمری 26 فروری کی رات موصول ہوئی، سمری میں وقت کی غلطی موجود ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ وزیراعظم نےدوبارہ غورکرنےکیلئےسمری آرٹیکل 48 ایک کےمطابق واپس نہیں کی،آرٹیکل 51 کے تحت ہونے والی مشق کو 21 دنوں میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، جبکہ ابھی تک الیکشن کمیشن اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکا۔