ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کیلئے سیاسی جماعتوں میں جوڑتوڑکا سلسلہ جاری ہے ، اور اس حوالے سے دوبڑی پارٹیوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مذاکراتی کمیٹیوں کی مشاورت حتمی مراحل میں داخل ہوگئے ہیں ۔جس میں پیپلز پارٹی نے پاور شیئرنگ میں ن لیگ سے آئینی عہدوں کیساتھ او ربھی بہت کچھ مانگ لیا ہے۔
اس بات کی تصدیق سما سے گفتگو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اورن لیگ کیساتھ حکومت سازی کیلئے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے رکن ندیم افضل چن کی ہے۔
ندیم افضل نے کہا کہ پی پی اورن لیگ کی مذاکراتی کمیٹیوں کی مشاورت حتمی مراحل میں داخل ہو گئی اور اس دوران پیپلز پارٹی نے صرف آئینی عہدے نہیں اور بھی بہت کچھ مانگا ہے، لیگی کمیٹی سےماضی کاتجربہ اچھا نہ رہنے سےمتعلق سخت شکایات کی ہیں،جبکہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کو اسپیس نہ دیئےجانےکی شکایات بھی کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ معاشی اصلاحات،لوکل گورنمنٹ اور نجکاری پر ن لیگ سےبات کی گئی، صورتحال ہفتے کو واضح ہو جائے گی،کمیٹیوں کےفیصلوں کااعلان کردیاجائےگا،سیاسی اتحاد بنتے رہتے ہیں، الیکشن کمیشن نااہل ہےجس نےمتنازعہ کرداراداکیا۔
ندیم افضل نے کہا کہ ہمارامولانافضل الرحمان سےرابطہ ہے،دیگر2جماعتوں سےبھی مذاکرات ہونگے،فضل الرحمان اورتحریک انصاف باہمی اتحادپر اپنے کارکنان کوجواب دیں۔