پاکستان اور ایران کے درمیان بارڈ کنٹرول مینجمنٹ سسٹم کا باضابطہ میکنزم موجود ہے۔ جس کے تحت کسی بھی مسئلے پر ہاٹ لائن، ریڈیو فریکوئنسی یا ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ کیا جاتا ہے۔
یہی نہیں ضرورت کےمطابق دونوں ملکوں کےسرحدی حکام اہم ایشوز پر فلیگ میٹنگ بھی کرتے ہیں ۔ اگر ایران کو مطلوب کوئی دہشت گرد پاکستانی حدود میں تھا تو پاک فوج کو مطلع کیا جانا لازم تھا ۔ لیکن تہران نے پاکستانی حدود حالیہ بلا اشتعال کارروائی کے حوالے سے دوطرفہ میکنزم کے کسی اصول کی پاسداری نہیں کی ۔
یہ بھی پڑھیں :۔میزائل حملے پر ایران کو معافی مانگنا ہوگی، پاکستان
پاک ایران سرحد کے بارڈر کنٹرول مینجمنٹ سسٹم کے پروٹو کولز کے مطابق سرحدوں نگرانی اور سکیورٹی کی اولین ذمہ داری ایف سی کے پاس اورایف سی کے بعد جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کی ذمہ دار پاک فوج پاس ہے۔
پروٹو کولز کے مطابق اولین رابطہ نہ ہونے کی صورت میں فلیگ میٹنگ بلائی جاتی ہے،فلیگ میٹنگ میں کشیدگی کی وجوہات،مسئلے کے حل کا جائزہ لیا جاتا ہے،بین الاقوامی قوانین کے مطابق کوئی بھی فریق فلیگ میٹنگ کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔
یہ بھی پڑھیں :۔پاکستان کے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے اعلان کے بعدایرانی وزیر خارجہ کا پاکستانی ہم منصب کو فون
واضح رہے کہ پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئیں۔ کل رات ایرانی سرکاری ٹی وی کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔
جس پر پاکستان نےایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سےمیزائل حملہ بلااشتعال اورعالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نتائج کی ذمہ داری ایران پرعائدہوگی اہم پیغام پہنچا دیا گیا ہے ایران کو معافی مانگنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں :۔ایران نے پاکستان کی سرزمین پر حملے کا اعتراف کرلیا
پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس طلب کر لیا ہے، اور پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں کو واپس نہ آنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔