پاکستان نےایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سےمیزائل حملہ بلااشتعال اورعالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نتائج کی ذمہ داری ایران پرعائدہوگی اہم پیغام پہنچا دیا گیا ہے ایران کو معافی مانگنا ہوگی۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کر لیا تھا۔اور کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشتگردی خطے کے تمام ممالک کیلئے مشترکہ خطرہ ہے جس کیلئے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایران کی جانب سے گزشتہ رات پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس طلب کر لیا ہے، اور پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں کو واپس نہ آنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :۔پاکستان کے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے اعلان کے بعدایرانی وزیر خارجہ کا پاکستانی ہم منصب کو فون
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حملہ پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور کھلم کھلا خلاف ورزی اوربین الاقوامی قانون کیخلاف ہے، یہ غیر قانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ، ہم نے یہ پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ آنے والے دنوں میں اعلیٰ سطح کے دوروں کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان اس غیر قانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح ایران پر عائد ہوگی۔
وزارت خارجہ نےتصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئیں۔ کل رات ایرانی سرکاری ٹی وی کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔
اس کے بعد ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں میں کسی پاکستانی کو نشانہ نہیں بنایا گیا، پاکستان میں نشانہ بنائے گئے دہشت گرد اسرائیل سے منسلک تھے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کے نگران وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران کہا کہ مشترکہ دشمنوں کے خلاف پاک ایران حکام کورابطے میں رہنا چاہیے ، پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے ، کارروائی دہشتگردوں کے خلاف کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں :۔ایران نے پاکستان کی سرزمین پر حملے کا اعتراف کرلیا
ٹیلیفونک گفتگو میں پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کاپاکستانی حدودمیں حملہ خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے،حملہ بین الاقوامی قوانین اوردوطرفہ تعلقات کی روح کےبھی منافی ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اس واقعے سے پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا ہے،پاکستان اس اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ پاکستان کی خودمختاری پرحملہ ہے، ملک میں اس واقعےکےبعدشدیدغم وغصہ پایاجاتاہے، ایران کوکارروائی سے قبل پاکستان کوآگاہ کرناچاہیےتھا، یقین ہےایران کےپاس کارروائی کی ٹھوس وجوہات وشواہدموجودہوں گے۔
خیال رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ اس وقت سویٹزرلینڈ جبکہ پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی یوگنڈا کے دورے پر ہیں۔