پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے عام انتخابات 2024 کے لئے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسر کی جانب سے مسترد کئے جانے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے جو 10 جنوری کو سنایا جائے گا۔
اتوار کے روز لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں قائم الیکشن ٹریبونل کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے میانوالی کے حلقہ این اے 89 سے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل کی سماعت کی جس کے دوران سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے اور ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی۔
یہ بھی پڑھیں۔ حماد اظہر کے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج
سماعت کا آغاز
سماعت کے آغاز پر جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے استفسار کیا کہ آپ اپنے دلائل کب تک مکمل کر لیں گے؟، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ مجھے دلائل مکمل کرنے کے لئے45 منٹ درکار ہیں، میں اپنے دلائل تین حصوں میں تقسیم کروں گا،
عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ اخلاقی پستی کیا جرم ہے؟، اور اخلاقی پستی کا معاملہ کیس سے کیسے مختلف ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ عام انتخابات 2024، شاہ محمود قریشی ملتان کے حلقوں سے باہر ہوگئے
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے کہ پہلے اخلاقی پستی کے ایشو پر بات کر لیتے ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر کے دلائل
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے کہ اخلاقی پستی کی تشریح کسی بھی قانون میں موجود نہیں ہے جس پر علی ظفر نے کہا کہ میں عدالت کے ہر سوال کا جواب دوں گا اور انہوں نے اخلاقی پستی پر مختلف حوالے پیش کئے۔
علی ظفر نے موقف اختیار کیا کہ آر او یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ معاملہ اخلاقی پستی کا ہے یا نہیں، کوئی شخص الیکشن کیلئے اہل ہے یا نہیں اس کے لیے شواہد چاہئیں، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے معاملے میں آر او نے ایسا کچھ نہیں لکھا، میں 2018ء کے خواجہ آصف کیس کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ محمد آصف کیس میں تو تنخواہ کا ذکر تھا، توشہ خانہ سے جو چیزیں لی گئیں کیا ان کی تفصیلات دی گئیں؟ ، ہم یہاں پر توشہ خانہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے، جو پیسہ توشہ خانہ کی چیزیں بیچ کر حاصل کیا گیا وہ بتایا تھا؟۔
یہ بھی پڑھیں۔ صنم جاوید کے کاغذات مسترد کئے جانے کے خلاف اپیل خارج
علی ظفر نے بتایا کہ جی ہاں ریٹرننگ افسر کو سب کچھ بتایا گیا تھا، مقدمہ میں سزا معطلی کے بعد 63 ون ایچ قابل عمل نہیں رہتا، ریٹرننگ افسر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہوا ہے، الیکشن کمیشن نے اخلاقی پستی کے حوالے سے فیصلہ نہیں کیا ہوا۔
علی ظفر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن ٹریبونل نے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ 10 جنوری کو سنایا جائے گا۔
علی ظفر کی میڈیا سے گفتگو
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر نے بتایا کہ عدالت نے بڑی تفصیل سے سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، آر او نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت کاغذات مسترد کئے تھے، ہمارا موقف تھا کہ ریٹرننگ افسر کے پاس اختیا رنہیں تھا۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ جب تک تین شرائط پوری نہ ہوں کسی کی نااہلی نہیں بنتی، الیکشن ایکٹ کے تحت سزا کا اخلاقیات سے کوئی تعلق نہیں، سزا توشہ خانہ میں معطل ہے اس پر بھی 63 ون ایچ نہیں لگتی۔