صوبہ پنجاب میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں اور لائسنس بنوانے کیلئے سختی سے قوانین پر عملدرآمد جاری ہے ۔
لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کےبعد کم عمر ڈرائیورز اور لائسنس کے بغیر گاڑی یا موٹر سائیکل چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے جس کے پیش نظر لائسنس بنوانے کیلئے ٹریفک لائسنس سینٹرز پر شہریوں کی بھاری تعداد اُمڈ آئی ہے ۔
ٹریفک لائسنس سینٹرز پر رش شدید ہونے کے باعث افرادی قوت میں پنجاب پولیس کی مدد لیتے ہوئے بھاری اضافہ کیا گیاہے جس کے باعث لرننگ اور پرمننٹ لائسنس جاری کرنے کی استعداد کو بڑھا دیا گیاہے ، لائسنس ٹیسٹ پاس کرنے والے اور قوانین پر پورے اترنے والوں کو آن لائن لائسنس جاری کیئے جارہے ہیں تاہم سرکاری سطح پر جاری ہونے والا کارڈ گھر پہنچنے میں تقریبا تین ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے ۔
اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ بے شمار پاکستانیوں کے پاس ایل ٹی وی لائسنس موجود ہے جس کے معنی ہیں (لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکل) اس لائسنس پر آپ ٹیکسی، جیپ، منی بس یا منی ٹرک چلانے کے اہل ہو سکتے ہیں لیکن بہت سے لوگ شائد یہ سمجھتے ہیں کہ اس پر موٹر سائیکل بھی چلائی جا سکتی ہے ۔
لیکن یہ مکمل طور پر غلط ہے اگر آپ کے پاس ایل ٹی وی لائسنس ہے تو اس پر آپ موٹرسائیکل چلانے کے اہل نہیں ہیں ، موٹر سائیکل چلانے کیلئے ’ کار اینڈ بائیک ‘ کا لائسنس یا پھر اکیلے موٹر سائیکل کا لائسنس ہونا ضروری ہے ۔
اسی طرح ایچ ٹی وی لائسنس پر بھی موٹر سائیکل چلانے کی اجازت نہیں ہے ، اگر آپ کے پاس موٹر سائیکل کا لائسنس نہیں ہے تو آپ کیلئے ضروری ہے کہ کسی بھی ٹریفک لائسنس سینٹر سے رابطہ کرتے ہوئے اسے حاصل کریں ۔
یکم جنوری تک موٹر سائیکل کے لائسنس کی فیس 850 روپے ہے جو کہ نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی 3500 روپے تک بڑھا دی جائے گی ۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ پاکستان کے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرتے ہوئے اپنے دستاویزات مکمل کریں اور فوری لائسنس بنوائیں ۔
یہاں پر ایک اور معاملہ پر روشنی ڈالنا بھی ضروری ہے کہ ٹریفک لائسنس سینٹرز دھڑا دھڑ لائسنس کااجراتو کر رہے ہیں لیکن جو لوگ لائسنس کیلئے اہل قرار پاتے ہیں ،انہیں لائسنس جاری کر دیاجا تا ہے اور کہا جاتاہے کہ آن لائن پی ڈی ایف فائل ڈاون لوڈ کر کے پرنٹ کروا لیں لیکن در حقیقت ٹریفک پولیس کی ویب سائٹ ہی کئی ہفتوں سے ڈاون آ رہی ہے اور لائسنس بنوانے والے قوانین پر عملدرآمد کرنے کے باوجود بھی چالان کا بھگتان کر رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس ٹریفک پولیس کے اہلکار کو دکھانے کیلئے کوئی ثبوت ہی موجود نہیں کہ ان کا لائسنس بن چکا ہے ۔
یہ معاملہ جب لبرٹی میں واقعہ ٹریفک لائسنس سینٹر کے انچار انسپکٹر آصف کے سامنے اٹھایا گیا تو انہوں نے اس سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس پر کچھ بھی نہیں کر سکتے ، انہوں نے بتایا کہ آپ اس مسئلے پر عمران فراز سے بات کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے بھی اس معاملے پر کچھ بھی کرنے سے اپنی معذوری ظاہر کر دی ۔