الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف کی درخواستوں پر سماعت مکمل ہوگئی الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننےکے بعد فیصلہ محفوظ کر لیااکبر ایس بابرسمیت 13درخواست گزاروں کے اعتراضات پر سماعت مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نےفیصلہ محفوظ کرلیا ۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کمیشن میں پیش ہوئے جس میں وکیل پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی آئین کے تحت 20 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دیا جس پر عمل کیا گیاعام انتخابات بھی لوگ بلامقابلہ ہوتے ہیںیہ کوئی غیر قانونی کام نہیں اور اس کیلئے ووٹنگ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی درخواست گزاروں کے پاس تو کوئی پینل ہی نہیں تھا پانچ رنگوں کے فارم ہر پارٹی دفتر میںموجود تھےجس پر ممبر سندھ نے مسکراتے ہوئے کہا درخواست گزاروں کو تو ایک رنگ کا فارم بھی نہیں ملا۔
میڈیا گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا ہمیں بلے کا نشان نہ دینا دھاندلی کے مترادف ہوگا22 دسمبر سے پہلے ہمارا پارٹی سرٹیفکیٹ ہر صورت بحال کیا جائے سرٹیفکیٹ بحال نہ ہوا تو ہمارے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی متاثر ہو سکتے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کا بیرسٹر علی ظفر سے مکالمہ ہوا مکالمہ میں سکندر سلطان راجہ نے کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ درخواست گزار پی ٹی آئی کے ممبر نہیں ہیں علی ظفر بولے جی ہاں انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستیں دینے والوں میں کوئی پارٹی کا ممبر نہیں الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہے جو پارٹی کا قانونی ممبرنہ ہو وہ اعتراض نہیں کر سکتا۔
سکندر سلطان راجہ نے واضح کیا کہ یہاں الیکشن کمیشن کا حکم زیر بحث نہیں ہے۔ ممبر کمیشن نے استفسار پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہر پارٹی کا الیکشن ایک ہی جگہ ہوتا ہے پی ٹی آئی الیکشن شیڈول میڈیا میں آیاچیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے آپ تو جلسے بھی نیٹ پر رکھتے ہیںاس پر الیکشن کمیشن میں قہقہے لگ گئے درخواست گزار اکبر ایس بابر اور دیگر نے دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کی استدعا کردی۔
درخواست گزاراکبر ایس بابر نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات بلا مقابلہ ہوں گے تو اس کا مطلب ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے سامنے نہیں آئیں گے تحریک انصاف کی جانب سے کی گئی ناانصافی کے خلاف لڑتے رہیں گے۔ عوام اپنے حق کیلئے آواز اٹھائیں۔