پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے بلاول بھٹو نے نوازشریف کو مستقبل میں اپنا وزیراعظم تسلیم کرنے سے انکار کردیا، طنزاً کہا کیا اب آئین میں ترمیم کردی جائے کہ ملک کے وزیراعظم نوازشریف ہی ہوں گے؟
لاہور میں پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے دو روزہ اجلاس میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کے خطاب کی اہم تفصیلات سامنے آگئیں ، جن کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کھل کر مسلم لیگ نون کے خلاف آگئے۔
باخبر ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے ان خبروں پر سخت ردعمل دیا جن میں مسلم لیگ کی آئندہ حکومت اور نوازشریف کے وزیراعظم بننے کی بات کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے نوازشریف کو مستقبل میں اپنا وزیراعظم تسلیم کرنے سے انکار کردیا، طنزاً کہا کیا اب آئین میں ترمیم کردی جائے کہ ملک کے وزیراعظم نوازشریف ہی ہوں گے؟ ایک موقع پر جذباتی انداز میں انہوں نے کہا شہبازشریف کو ملک کا وزیراعظم بنایا، لیکن اب میں وزیراعظم نوازشریف کے نعرے نہیں لگا سکتا۔
بلاول بھٹو نے کہا آج ملک میں عملاً نون لیگ کی حکومت ہے۔ ہماری طرف آنے والوں کو روکا جارہا ہے۔ پیپلزپارٹی جوائن کرنے والوں کے گھر توڑے جارہے ہیں۔ لیول پلئینگ فیلڈ ہمارا حق ہے جو ہمیں نہیں دیا جارہا۔ ہم اقتدار نہیں مانگتے بلکہ صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمارا راستہ نہ روکا جائے۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے فاروق نائیک کی انتخابات کے حوالے سے آئینی بریفنگ کے بعض پہلوؤں پر بھی تنقید کی۔ اور کہا کہ آپ شریف الدین پیرزادہ نہ بنیں، نہ مجھے قاف لیگ بنائیں، بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں نگران حکومتوں کے حوالے سے قانون سازی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ نگران حکومتیں ضیا الحق کا دیا گیا نظام ہے،آئندہ پارلیمنٹ میں آکر نگران حکومتوں کے خاتمے کی قانون سازی کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ سے سینئر رہنما خورشید شاہ اور سابق وزیراعلٰی مراد علی شاہ بھی نون لیگ کے خلا ف بولے۔ خورشید شاہ نے کہا نگران حکومتیں عملاً نون لیگ کے لئے کام کررہی ہیں،اجلاس میں خیبرپختونخوا اور سندھ کے ارکان نے بھی مسلم لیگ نون کے خلا ف تقاریر کیں۔