الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات طلب کرلیں۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرالیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، اکبر ایس بابر سمیت 14 درخواست گزار بھی کمیشن میں پیش ہوگئے۔
ڈی جی لا نےکہا جب تک الیکشن کمیشن مطمئن نہ ہو انتخابی نشان جاری نہیں ہوسکتا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بولے ہمیں بلے کا نشان نہ ملا تو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر نے انٹرا پارٹی الیکشن کو فراڈ قرار دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کی استدعا کر دی۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے استفسارکیا کیا آپ کو نوٹس کی کاپی مل گئی؟جس پربیرسٹر علی ظفر نےکہاجی نوٹس کی کاپی مل گئی،اکبر ایس بابر نےکہا پچھلی سماعت پرمیرے وکیل نے دلائل دیئے تھے،پی ٹی آئی نے جو الیکشن کے حوالے سے کاغذات دیئے وہ ہمیں دیے جائیں،جب ہمیں پی ٹی آئی کا جواب مل جائے گا تو ہم اچھے دلائل دے سکتے ہیں۔
اس دوران بیرسٹر علی ظفر نےدلائل دیتے ہوئے کہا ہم نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر 20 روز کے اندر الیکشن کروائے،نہیں چاہتےکہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے دور رکھا جائے،الیکشن قریب آرہا ہے چاہتے ہیں اس کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نےکہا آپ نےبھی پانچ سال الیکشن نہیں کروائے جو ہماری نظر میں درست نہیں،بیرسٹر علی ظفر بولےہم نے آپ کےحکم کےمطابق انتخابات کروائے،
پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہےکہ سماعت چلتی رہے گی لیکن الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کرسکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نےکہا آپ اس معاملےمیں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکتے،کمیشن اس معاملےمیں حتمی فیصلہ کرچکا،جس پر ممبر کمیشن نے کہاہم نےتوکوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
وکیل علی ظفر نےکہا کہ پہلے آپ درخواست گزاروں کا موقف سن لیں پھر ہم دلائل دیں گے۔چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ آج ہم دلائل نہیں لے رہے، پرسوں سماعت رکھ لیتے ہیں۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے درخواستوں کی سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی۔