پاکستان کے اٹھائسیوں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، دھیمے مزاج کی شہرت رکھنے کے باوجود خود کو تنازعات سے دور نہ رکھ سکے
چیف جسٹس عمرعطابندیال مختلف فیصلوں کے باعث سیاسی جماعتوں کی تنقید کے نشانے پررہے تو عدالت عظمی کے اندر ساتھی ججوں کی جانب سے بھی کئی معاملات پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
دو فروری 2022 کو چیف جسٹس کا حلف اٹھانے والے عمر عطا بندیال کو دو ماہ بعد ہی بڑے آئینی بحران کا سامنا تھا۔پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اتحادی جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ایک رولنگ سے خارج کر دیا وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر نے اسمبلی بھی تحلیل کر دی۔۔۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سو موٹو لیا، اسمبلیاں بحال کیں اور عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ کا حکم صادرکر دیا۔ عدالتی حکم پر عملدرآمد کی رات 9 اپریل کو سپریم کورٹ پہنچے اور عدالت کے دروازے کھلے رہے۔ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے پر چیف جسٹس ایک عرصے تک پی ٹی آئی کا ہدفِ تنقید رہے
آرٹیکل 63 اے کی نئی تشریح کے فیصلے سے اتحادی جماعتوں کو پنجاب حکومت کھونا پڑی تو عمر عطا بندیال ن لیگ ، پییپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے نشانے پر آگئے۔ بات دوران سماعت عدالت کے باہر دھرنے تک بھی گئی۔
ہم خیال اور مرضی کے بینچ تشکیل دینے کے الزامات لگے تو چیف جسٹس کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت سینئر ترین ججز کو نظرانداز کیا جانا بھی موضوع گفتگو رہا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی تو اوپن کورٹ میں بھی کہتے رہے کہ چیف جسٹس ان سے مشاورت کی سابقہ عدالتی نظیر پر عمل نہیں کر رہے۔۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب میں 90 دن کی آئینی مدت میں الیکشن کا فیصلہ دیا جس پر عمل نہ ہوا۔
پارلیمنٹ کے بنائے نظر ثانی قانون کو کالعدم قرار دیا تو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو بھی معطل کر دیا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آڈیو لیکس پر جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں قائم کمیشن کو بھی کام سے روکا۔ملٹری کورٹس میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستیں سننے کیلئے لارجر بنچ تشکیل دیا تو دو سینئر ججز پہلی ہی سماعت میں چیف جسٹس سے برملا اختلاف کر کے اٹھ گئے
ارشد شریف قتل پر سوموٹو لیا جو بے نتیجہ رہا ۔خوش دامن کی مبینہ آڈیو کا تنازعہ بھی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا تعاقب کرتا رہا۔۔ تنقید خوب ہوئی مگر عمر عطا بندیال نے کوئی توہین عدالت کا نوٹس جاری نہ کیا
ریٹائرمنٹ کے وقت اظہار رائے کی آزادی تسلیم کرنے پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو اتنا تو کہا ہی جا سکتا ہے۔گڈ ٹو سی یو