اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری نے کیس کی سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ 5 اگست کو ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی، الیکشن کمیشن کو اتنی جلدی تھی کہ 8 اگست کو نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا، الیکشن کمیشن نے 5 سال کے لیے نااہل قرار دینے کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ جس آرڈر کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے یہ نوٹی فکیشن جاری کیا وہ معطل ہو چکا ہے، فیصلہ معطل نہ ہوا تو چیئرمین پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل نہ ہوئی تو سیاسی جماعت متاثر ہو گی، اس کے نتائج انتہائی تباہ کن ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے، کہا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں ہونے والی کارروائی نہ روکی گئی تو انتخابات متاثر ہوسکتے ہیں، انتخابات کے عمل پر ہونے والے اثرات کا ریاست پر بھی اثر ہوسکتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ عدالت توشہ خانہ کیس میں سزا کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بھی معطل کرے۔ ہماری استدعا ہے کہ عدالت اپنے سزا معطلی کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ ہائی کورٹ کے پاس اپنے فیصلے پر نظرثانی کا مکمل اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے تیاری کیلئے وقت مانگ لیا، کہا کہ مجھے کیس کی تیاری کیلئے مناسب وقت دیا جائے، سزا معطلی کی درخواست پر دلائل میں فیصلہ معطلی کی کوئی استدعا نہیں کی گئی۔ مجھے اس دلیل پر تیاری کیلئے مناسب وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو کہا کہ لطیف کھوسہ اس عدالت کے فیصلے پر نظرثانی چاہتے ہیں، جس پر امجد پرویز کا کہنا تھا کہ اس عدالت کے فیصلے میں کوئی غلطی نہیں تھی، نظرثانی تب ہو سکتی ہے جب عدالتی فیصلے میں کوئی غلطی ہو۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ سیدھی طرح کہیں کہ یہ چیئرمین پی ٹی آئی کو باہر رکھ کر یک طرفہ الیکشن چاہتے ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو جلد عدالتی نظیروں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی، لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت آج ہی اس پر فیصلہ کر دے تاہم چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے الیکشن کمیشن کے وکیل تفصیلات دیں تو پھر دیکھ کر آرڈر پاس کرینگے۔