نگراں صوبائی وزیر معدنیات و معدنی ذخائر میر خدا بخش مری کا کہنا ہے کہ صرف سندھ کی سرزمین پر 50 ٹریلین ڈالر سے زائد مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں، پہلی بار بایولوجیکل مشینوں کے استعمال، ڈیٹا شیئرنگ اور ریسرچ کے ذریعے ان ذخائر سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
محکمہ معدنیات و ذخائر ڈیولپمنٹ اور داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے درمیان معدنی ذخائر کی دریافت سمیت دیگر امور پر مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے معدنیات و ذخائر میر خدا بخش مری کا کہنا تھا کہ ماضی میں محکمے، جامعات اور متعلقہ ذمہ داران کی غلطیوں سے اس محکمے میں بہتر کام نہ ہوسکا، پہلی بار بایولوجیکل مشینوں کے استعمال، ڈیٹا شیئرنگ اور ریسرچ سے ان ذخائر کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔
نگران صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک کی جی ڈی پی ان کی معدنیات پر منحصر ہے، ہماری کوشش ہے کہ اس شعبے میں نئی ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری لائی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی مائننگ کیخلاف اداروں کو شکایتی خط لکھا ہے، محکمہ کا سسٹم ڈیجیٹلائز کرنے اور مانیٹرنگ کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔