قومی اسمبلی نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیاہے، آئینی ترمیم کے حق میں 234 ووٹ ڈالے گئے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی جس کی حمایت میں 231 ووٹ آئے جبکہ تحریک کی مخالفت میں 4 ووٹ آئے ۔
تحریک کے بعد اب قومی اسمبلی میں سپیکر ایاز صادق نے آئینی ترمیم کی شق وار منظوری لی جس کیلئے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر حمایت کا اظہار کیا ، آئینی ترمیم کی شقوں کی حمایت میں 233 جبکہ مخالفت میں 4 ووٹ آئے ۔
شق وار منظوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد وزیر قانون نے 27 ویں ترمیم حتمی منظوری کیلئے پیش کی جس کیلئے ڈویژن آف ہاؤس کے تحت ووٹنگ کے تحت ووٹنگ کروائی گئی، ترمیم کے حق میں 234 ووٹ ڈالے گئے ۔
27 ویں ترمیم کے سینیٹ سے منظور شدہ بل کی چار شقیں حذف کی گئیں ہیں جبکہ تین میں ترمیم اور ایک شق کا اضافہ کیا گیاہے ۔
موجودہ چیف جسٹس ہی چیف جسٹس آف پاکستان کہلائیں گے ، صدر مملکت، آڈیٹر جنرل، چیف الیکشن کمشنر کا حلف چیف جسٹس آف پاکستان لیں گے ، موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹسز میں سے سینیئر جج چیف جسٹس آف پاکستان کہلائے گا۔
قومی اسمبلی میں پیش کردہ ستائیسویں ترمیم میں شامل کی گئی مزید اضافی ترامیم
وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ترامیم کی فہرست ایوان میں پیش کی
بل میں شق 2 کا نیا متبادل تجویز کیا گیا
آرٹیکل 6 میں ترمیم کے ذریعے لفظ ’’The‘‘کے بعد ’’وفاقی آئینی عدالت‘‘کے الفاظ شامل کرنے کی تجویز
آئین میں نئی شق 2A شامل کرنے کی سفارش
آرٹیکل 10 میں وضاحت (Explanation I) میں ’’سپریم کورٹ آف پاکستان ‘‘کے الفاظ داخل کرنے کی تجویز
بل سے شق 4 کے اخراج کی تحریک پیش
ستائیسویں ترمیمی بل سے شق 19 خارج کرنے کی سفارش
آئین کے آرٹیکل 176 میں ترمیم کی تجویز
آرٹیکل 176 میں لفظ ’’انصاف” کے بعد ’’سپریم کورٹ‘‘ کے الفاظ شامل کرنے کی سفارش
ترمیم کے تحت موجودہ چیف جسٹس اپنی مدت ملازمت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان ہی رہیں گے
بل سے شق 51 کے اخراج کی تحریک پیش
آئینی (ستائیسویں ترمیم) بل سے شق 55 بھی حذف کرنے کی تجویز
شق 56 میں نئی ذیلی شق (ab) داخل کرنے کی سفارش
ترمیم کے تحت ’’چیف جسٹس آف پاکستان‘‘کی نئی تعریف شامل کرنے کی تجویز
نئی تعریف کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان وہ جج ہوگا جو وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں سے سینئر ہو
یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف اور ن لیگ کے صدر نوازشریف شریف بھی شریک ہیں ، اپوزیشن کی جانب سے جانب سے بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی بھی کی گئی ۔
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ بھی وہیل چیئر پر ایوان میں داخل ہوئے، جس کے بعد حکومتی اراکین کی تعداد 232 ہو گئی، سپیکر اسمبلی نے خورشید شاہ کو ووٹنگ کے دوران ہاتھ کھڑا کرنے کی ہدایت کی ، ایاز صادق نے کہا کہ شاہ صاحب آپ ہاتھ کھڑا کریں، گنتی میں شامل ہو گا۔
وزیراعظم شہبازشریف اور نوازشریف نے خورشید شاہ کے پاس جا کر ان سے مصافحہ کیا اور صحت کے بارے دریافت کیا ۔





















