پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کے حالات کے پیش نظر 17 نومبر کو چیف آف آرمی سٹاف ( سی او اے ایس ) جنرل عاصم منیر نے پاکستان علماء کونسل کے اراکین سے ملاقات کی جس میں پیر حسن الرحمن، پیر نقیب الرحمن عید گاہ شریف سمیت ملک کے دیگر نامور علماء اور مشائخ موجود تھے۔
ملاقات کے دوران آرمی چیف کی جانب سے واضح کیا گیا کہ ریاست کے علاؤہ کسی بھی ادارے یا مسلح گروہ کی جانب سے طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے جبکہ علماء کرام کی جانب سے آرمی چیف کے فیصلے سے اتفاق کیا گیا اور ان کا ہر طرح سے ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات کے بعد چیئرمین علماء کونسل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 57 اسلامی ممالک میں سے صرف پاکستان کے پاس حافظ قرآن اور سید سپہ سالار ہونے کا اعزاز ہے، آرمی چیف نے پاکستان کو ریاست طیبہ بنانے کی بات کی۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل کا کہنا تھا کہ آج ہمارے ملک کو ایک قوم بننے کی ضرورت ہے، بارڈر پر کھڑی ہماری فوج کی صرف اور صرف خواہش ملک کی خدمت کرتے ہوئے شہادت کی تمنا ہوتی ہے، ایسی فوج اور قوم کو تقسیم کرنے کے لئے بڑے منصوبے بنے ہیں۔
حسان حسیب رحمان کا کہنا تھا کہ ہمارے سپہ سالار نے یہ واضح کر دیا کہ ایک ریڑھی لگانے والے پاکستانی کی جان بھی دنیا کی چیز سے بڑھ کر نہیں ہے، ہم اپنے سپہ سالار پر فخر کرتے ہیں جیسے وہ ہر بات میں قرآن کی آیات کا حوالہ دیتے ہی۔
ان کا کہنا تھا کہ سپہ سالار کی اس بات سے ہمارے دلوں کو بہت سکون پہنچا کہ آپ سب کی ایک ایک بات کا جواب میں قرآن و سنت کے مطابق دوں گا، ہم اپنی افواج پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں، یہ پاکستان کی ہی نہیں عالم اسلام کی فوج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری فوج صرف پاکستان کی ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کی حفاظت کرنے والی فوج ہے، ہمارے سپہ سالار نے ہم سے ملاقات میں یہ واضح کہا کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کی آزادی تک ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔