وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماء نیوز کے پروگرام ’ میرے سوال ود ابصار عالم‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردی نہ رُکی تو معاہدہ بے اثر ہو گا، افغانستان سے دہشتگردی اور دراندازی مکمل طور پر بند ہونی چاہیے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل اور فریقین کو دینا ہو گی، پرانی صورتحال جاری رہی توگھاٹے کا سودا افغانستان کا ہو گا، کالعدم ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے،دہشتگردی برداشت نہیں، دراندازی کا بھرپور انداز میں جواب دیا جا رہا ہے، پاکستان دہشتگردی کے خلاف اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
وزیر دفاع کا کہناتھا کہ افغان طالبان سے اگلی میٹنگ میں یہی لوگ شامل ہوں گے اور تفصیلات طے کریں گے، اگرکوئی معاہدہ ممکن ہوا تو وفود میں اعلیٰ سطح کے لوگوں کو شامل کیا جا سکتا ہے، افغانستان سے کوئی ایکٹیویٹی ہوتی ہے اس کیلئے 6 نومبر کو کوئی میکنزم تیار ہو گا، افغان طالبان نے ہم سے ٹی ٹی پی کے لوگوں کی منتقلی کیلئے 10 ارب دینے کا کہا تھا، ہم زیادہ پیسے دینے کیلئے تیار تھے لیکن افغان طالبان گارنٹی دینے کیلئے تیار نہیں تھے۔
ان کا کہناتھا کہ ترکیہ اور قطر ہمارے دوست ہیں،ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، ترکیہ اور قطر کو ہمارا مفاد عزیز ہے، میرا اعتماد ترکیہ اور قطر پر ہے،افغان طالبان پر نہیں،میں قطر اور ترکیہ کی بات ماننے کیلئے تیار ہوں،افغان طالبان کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی سیاسی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے، مودی کوئی رنگ بازی کر کے سیاسی کیپٹل بنانا چاہتا ہے، بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان سےاگلی میٹنگ میں یہی لوگ شامل ہوں گے اور تفصیلات طے کریں گے، اگر کوئی معاہدہ ممکن ہوا تو وفود میں اعلیٰ سطح کے لوگوں کو شامل کیا جا سکتا ہے، ثالثوں کی بات پر اعتبار کیا جا سکتا ہے،افغان طالبان کی بات ماننے کو تیار نہیں۔ ان کا کہناتھا کہ اگرکوئی معاہدہ ممکن ہواتو وفود میں اعلیٰ سطح کےلوگوں کوشامل کیا جا سکتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر طے پایا غزہ میں 7 یا 8 ممالک کی فورس ہو گی تو یہ ہمارے لیے اعزاز ہو گا۔






















