ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لیکر تابخاکِ کاشغر
پاکستان اورسعودی عرب کا رشتہ لا إله إلا الله محمد رسول الله ﷺ، کلمہ طیبہ کی بنیاد پرقائم دونوں ریاستوں کا رشتہ اتحاد کی سب سےبڑی ضمانت ہے۔ برادراسلامی ممالک پاکستان اورسعودی عرب میں تاریخ ساز دفاعی معاہدہ ہوا جس کی بنیاد پر پاکستان کوحرمین الشریفین مکہ مدینہ کے نگہبان کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ جس سے یہ نظریہ ایک بارپھر ثابت ہوگیاہےکہ پاکستان اور سعودی عرب یک جان دوقالب ہیں۔دونوں ممالک کے تعلقات پر نظرڈالیں جو کئی دہائیوںپرمحیط ہیں۔ تاریخ گواہ ہےدونوں ممالک نے نہ صرف ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑے ہوکر اخوت اور بھائی چارے کی تاریخ رقم بلکہ پاکستان اورسعودی عرب کےدرمیان فوجی تربیت، مشترکہ مشقوں اور دفاعی تعاون کے ذریعے یہ تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ترہوگئے۔ حال ہی میں رونما ہونے والےکچھ عالمی اورعلاقائی حالات نےدونوں ممالک کو اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے ایس ایم ڈی اے (Strategic Mutual Defense Agreement)کی ضرورت پر ایک کردیا ہے
سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہےکہ پاکستان اورسعودی عرب کو اس معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ تواس کی بنیادی وجوہات میں علاقائی سلامتی کے خطرات سرفہرست ہیں۔ آپ بخوبی جانتے ہیں مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا اس وقت مختلف تنازعات اور تناؤ کا مرکز ہیں۔ جس میں یمن تنازع، غزہ کی صورتحال،خلیج میں جنگ کے منڈلاتےبادل،اور دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں خطےکےامن کےلیےایک سنگین چیلنج کی شکل اختیار کرچکی ہیں، سعودیہ میں مقدس مقامات پوری امت مسلمہ کے لیے باعث احترام ہیں اوراب معاہدے کے تحت ان مقدس مقامات کاتحفظ پاکستان کی ذمہ داری بن چکی ہے ،پاکستان دنیا کی چھٹی بڑی فوج اور ایٹمی طاقت رکھنے والا واحد اسلامی ملک ہے۔ سعودی عرب خطےمیں اثرورسوخ اوروسائل کےساتھ پاکستان کوہمیشہ سے ہی ایک قابلِ اعتماد شراکت دار سمجھتا ہے۔
روس یوکرین جنگ،عالمی طاقتوں کا گریٹرگیم اور خلیج میں بڑھتے ہوئے اثر وسوخ نے پاکستان اور سعودی عرب کو اپنی سلامتی کےلیے پہلے سے زیادہ مضبوط معاہدے کی ضرورت کو اجاگرکیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان (SMDA) اسٹرٹیجک دفاعی معاہدہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو یکسر تبدیل کرے گا۔ اور اس معاہدے کا یہ واضح پیغام ہےکہ پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کسی بھی جارحیت کا مشترکہ جواب دیا جائے گا۔ایک پرحملہ دونوں ممالک پر حملہ تصورہوگا۔
پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر تعاون ثابت ہوگا اور اس بنیاد پرمشترکہ دفاعی حکمت عملی کے ذریعے دہشت گرد تنظیموں اور شدت پسند گروہوں کے خلاف زیادہ مربوط کارروائیاں ممکن ہوں گی۔ اس معاہدے کی بدولت دفاعی تعاون کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری، تجارتی روابط اور سفارتی تعلقات کو بھی مزید تقویت ملےگی۔ دونوں برادراسلامی ممالک کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ امتِ مسلمہ کے لیے بھی ایک نئی مثال ہے کہ مسلم ممالک مشترکہ دفاع اور پلیٹ فارم کے ذریعے اپنی سلامتی کو یقینی بنا سکتےہیں۔ پاکستان اس معاہدے کے بعد نہ صرف اپنی سرزمین بلکہ سعودی عرب کی سرحدوں اور مقدس مقامات کے تحفظ میں بھی براہ راست شراکت دار بن گیا ہے۔یہ شراکت داری پاکستان کو نہ صرف اسلامی دنیا میں ایک قائدانہ حیثیت فراہم کرے گی بلکہ خطے کے استحکام میں اس کا کردار مزید نمایاں ہوگا۔
پاکستان اور سعودی عرب کا اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ وقت کی ضرورت بھی تھا اور امتِ مسلمہ کے اجتماعی مفاد کا تقاضا بھی۔ اس کے ذریعے دونوں ممالک نہ صرف اپنی سلامتی کو یقینی بنائیں گے بلکہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے بھی اہم کردار ادا کریں گے۔ یہ معاہدہ دوستی اور باہمی اعتماد کے اُس سفر کا نیا سنگ میل ہے جو دہائیوں پہلے شروع ہوا تھا اور اب ایک ادارہ جاتی شکل اختیار کر چکا ہے۔آج پاکستان اور سعودی عرب نے ثابت کر دیا ہے کہ جب مسلم دنیا متحد ہو تو کوئی طاقت اس کے خلاف کامیاب نہیں ہو سکتی۔
پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ نہ صرف خطے کےحالات میں اہم پیش رفت ہے بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی سفارتی اور عسکری حیثیت کو بھی نمایاں کرتا ہے۔ پاک بھارت جنگ کے دوران رواں سال مئی میں بھارت کےجدید رافیل طیاروں کو گرانا، پاکستان کی پیشہ ورانہ عسکری صلاحیت اور جدید دفاعی ٹیکنالوجی کا ثبوت ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور دشمن کو کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں منہ توڑجواب دے سکتا ہے۔
بھارت کو جنگ میں دندان شکن جواب دینے کے بعد فیلڈ مارشل آرمی چیف عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات پاکستان کی ڈپلومیسی کی کامیابی کی ایک روشن مثال ہے۔ اس ملاقات میں نہ صرف خطے کی سلامتی اور استحکام پر بات ہوئی بلکہ پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پرپزیرائی بھی ملی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یہ دفاعی اسٹرٹیجک معاہدے کا اصل کریڈٹ سپہ سالار فیلڈمارشل عاصم منیر کوہی جاتاہے
پاکستان کی حکمت عملی اور متوازن خارجہ پالیسی نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے جو خطے میں امن اور استحکام کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ تمام عوامل اور اب سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ، بھارت کے رافیل طیاروں کی ناکامی، اور عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی کامیابیاں، اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کی سفارتی اہمیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان نہ صرف خطے بلکہ عالمی سیاست میں بھی ایک اہم فریق کے طورپرابھررہا ہے۔
حسنین خواجہ شعبہ صحافت سے گزشتہ 25 سال سے وابستہ ہیں جو مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات میں کام کرچکے ہیں اور ان دنوں سما ٹی وی میں بطور کنٹرولر نیوز اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔





















