وزیراعظم شہازشریف کا کہنا ہے کہ بھارت سیاسی گیم کھیل رہا ہے، بھارت کا ہندوتوا کا نظریہ پوری دُنیاکیلئے خطرہ ہے، بھارت نے ہمارے علاقوں پر حملہ کیا، معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، بھارت ہمارے تاریخی جواب کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پہلگام حملے پر پاکستان نے بھارت کو غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی مگر بھارت نے پیشکش ٹھکراکر پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی۔ پاکستان نے حق دفاع استعمال کرکے پوری طاقت سےجواب دیا۔ پاک فضائیہ نے جارحیت کے جواب میں بھارت کے7طیارے گرائے۔ بھارت ہمارے جواب کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ غرور میں مبتلا بھارت کو منہ توڑ جواب دیا، فیلڈمارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے بھارت کوجواب دیا۔ 24 کروڑ پاکستانیوں کیلئے پانی لائف لائن ہے، پاکستان اپناحق چھیننے نہیں دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اقدام جنگ تصور ہوگا۔
شہبازشریف نے یہ بھی واضح کردیا کہ بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو یہ جنگ کے مترادف ہوگا، جنگ پاکستان نے جیت لی ۔ اب قیام امن کو جیتنا ہے ۔ بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب تنازعات حل کرنے کیلئے پاکستان جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کرنے پر تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے پاک بھارت سیز فائر کرایا، پاکستان نے امریکی صدرٹرمپ کو نوبل انعام کیلئے نامزدکیا۔ صدر ٹرمپ مداخلت نہ کرتے تو مکمل جنگ کے نتائج تباہ کن ہوتے، وہ امن کے نوبل انعام کے مستحق ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کاساتھ دینے پردوست ممالک کےمشکور ہیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 90ہزار افراد کو کھویا، آج پاکستان کو سرحدپار دہشت گردی کا سامنا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی، مجیدگروپ، بی ایل اے، فتنہ الہندوستان حملے کررہے ہیں۔
غزہ میں ہونے والا ظلم تاریخ کا تاریک ترین باب قرار
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگ مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداوں کےمطابق حق دیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کیخلاف شرمناک مہم شروع کی ہوئی ہے، مغربی کنارے میں یہودیوں کو آباد کیا جارہا ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ غزہ میں ہونے والا ظلم تاریخ کا تاریک ترین باب ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی سراسردہشت گردی ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی سراسردہشت گردی ہے، غزہ میں جوکچھ ہورہاہےوہ بین الاقوامی ناکامی ہے، جتنی جلدی غزہ جنگ بندی ہوگی اُس کا کریڈٹ امریکی صدر کو جائےگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست قائم کرنے کا مطالبہ کرتاہے، آج دُنیا کے دیگر ممالک سے کہتاہوں فلسطینی ریاست کوتسلیم کریں، پاکستان نے1988میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی بڑا چیلنج ہے، وزیراعظم
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی بڑا چیلنج ہے، جو ہماری بقا کو خطرے میں ڈال رہی ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے، سنگین ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کواربوں ڈالر کا نقصان ہوا، حالیہ سیلاب سے سیکڑوں بستیاں اورمتعدد فصلیں تباہ ہوگئیں، عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے کم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی بحران بڑھتے جارہے ہیں، دنیااس وقت تنازعات میں ہے، چیلنجز درپیش ہیں، گمراہ پروپیگنڈا اور جعلی خبروں نے اعتماد کو متزلزل کردیا، عالمی قوانین کی کھلی خلاف وزری ہورہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پُرامن افغانستان کا خواہاں ہے، افغان عبوری حکومت کو انسانی حقوق کی پابندی کرنا ہوگی۔ یوکرین کے تنازع کاپرامن حل چاہتے ہیں، یوکرین کے مسئلے کو فوری طور پر حل ہونا چاہیے، پاکستان ہمیشہ امن، انصاف اور ترقی کے ساتھ کھڑا ہوگا۔






















