لاہور کے علاقے ڈیفنس میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے کئی افراد جاں بحق ہوئے، پولیس نے حادثے میں کم عمر ڈرائیور اور متاثرہ فیملی میں جھگڑے کے شواہد ملنے کا دعویٰ کر دیا، مقدمے میں دہشتگردی اور قتل کی دفعہ شامل کردی گئیں۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے متاثرین کے گھر جاکر ان سے تعزیت کی اور کہا کہ یہ ٹریفک حادثہ نہیں قتل ہے۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی ڈی ایچ اے لاہور میں کار حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کیلئے ان کے گھر پہنچ گئے، جہاں انہوں نے کہا ذمہ داران کو سخت سزا دلائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے واقعہ کے تمام شواہد اکٹھے کرلئے ہیں، یہ ٹریفک حادثہ نہیں قتل کی سنگین واردات ہے۔
پولیس نے ملزم افنان کے متاثرہ فیملی سے جھگڑے کے ثبوت ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مقدمے میں دہشتگردی اور قتل کی دفعات شامل کردیں۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور کا کہنا تھا کہ اب تک کی تفتیش میں دانستہ طور پر گاڑی کی ٹکر کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ مدعی مقدمہ نے کہا کہ افنان وائے بلاک سے پیچھا کرتا ہوا گاڑی میں بیٹھی خواتین کو آوازیں کستا رہا اور منع کرنے پر دھمکیوں پر اتر آیا۔
سربراہ متاثرہ خاندان رفاقت علی کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ پر انتہائی تیز رفتاری سے گاڑی کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں ان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔
دوسری جانب ناقص تفتیش پر مقدمے کے دو تفتیشی افسران کو معطل کردیا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے قتل کے شواہد اکھٹے کر لئے ہیں، ذمہ دار کو سخت سزا دلوانے کیلئے چالان مرتب کیا جائے گا۔
مقدمے میں گرفتار ملزم افنان نے قانونی تحفظ کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ درخواست میں نگران وزیراعلیٰ، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔