وفاقی وزیر مواصلات نے پاکستان پوسٹ میں گزشتہ حکومت کے دوران 4 ہزار بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ رشوت دے کر بھرتی ہونے والے فارغ، افسران کے خلاف کاروائی ہوگی۔ موٹروے پولیس افسران کی بھی سرزنش کردی۔ کہا سرکاری فنڈز کو مال غنیمت نہ سمجھا جائے، جو ادارہ کام نہیں کرے گا اس کی نجکاری کردی جائے گی۔
وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کی زیر صدارت رائٹ سائزنگ اجلاس میں محکمے کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر نے موٹروے پولیس افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا سرکاری فنڈز مال غنیمت نہیں۔ ان کی بندر بانٹ نہیں ہونے دی جائے گی۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ انہوں نے بطور وزیر محکمے سے اپنی ذات کے لیے کوئی ملازم نہیں لیا۔ افسران بھی اپنے وسائل میں رہ کر کام کریں۔ قومی خزانہ فضول خرچیوں اور غیر ضروری بوجھ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستان پوسٹ میں گزشتہ حکومت کے دوران 4 ہزار بھرتیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دے دیا۔ کہا رشوت دے کر بھرتی ہونیوالے ملازمین فارغ اور افسران کیخلاف کارروائی ہوگی۔ پاکستان پوسٹ کو قابل عمل بزنس پلان لانے کا آخری موقع جبکہ پوسٹل لائف انشورنس کو بھی مربوط بزنس پلان لانے کی ہدایت کردی۔
وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ ادارے خسارے کی روش کے ساتھ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتے۔ رائٹ سائزنگ سے موجودہ ماڈل کو بہتر اور نقصان کم کرنا چاہتے ہیں۔ موٹروے پولیس کو اپنی افرادی قوت کا ازسرنو تعین کرنے کی ہدایت کردی۔ عبدالعلیم خان نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ ادارے اگر کارکردگی نہیں دکھائیں گے تو ان کی نجکاری ناگزیر ہوگی۔
اجلاس میں وفاقی سیکرٹری مواصلات، چیئرمین این ایچ اے اور آئی جی موٹرویز نے وفاقی وزیرمواصلات کو تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں رائٹ سائزنگ کا مزید جائزہ لینے پر اتفاق کیا گیا۔






















