پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے رہنما ندیم افضل چن نے اپنے وائس میسج ’’ مختاریا گل ودھ گئی اے ‘‘ کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کی کہانی سنادی۔
پی پی رہنما ندیم افضل چن نے حال ہی میں سماء ٹی وی کے پروگرام ’’ گپ شب ‘‘ میں شرکت جہاں انہوں نے میزبان واسع چودھری کی جانب سے پوچھے جانے والے دلچسپ سوالات کے جوابات دیئے۔
سوشل میڈیا سے متعلق پوچھے جانے والے سوال پر ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا بہت اچھی چیز ہے ، دنیا میں جو بھی تبدیلیاں آئی ہیں وہ یا تو آئین ، قانون اور اصولوں کی وجہ سے آئی ہیں یا پھر سوشل پریشر کے ذریعے آتی ہیں۔
ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سوشل پریشر کا بہترین ٹول ہے اور پھر عام آدمی کی آواز اس سے بنتی ہے، ورنہ آج سے پہلے کہاں پتا چلتا تھا کہ عدالتوں میں یا پارلیمنٹ میں یا بڑی طاقتور جگہوں پر کیا ہو رہا ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اب تو لوگ بازاروں میں غلط پارکنگ یا دکانداروں سے جھگڑا کرنے سے بھی ڈرتے ہیں ، سوشل میڈیا معلومات کا اہم ذریعہ بن چکا ہے۔
سوشل پلیٹ فارم کے استعمال بارے ان کا کہنا تھا کہ میں زیادہ ٹوئٹر اور فیسک بک پر ایکٹو رہتا ہوں۔
پروگرام کے دوران میزبان کی جانب سے پوچھا گیا کہ ’’ چن صاحب، وہ مختارے کا کیا حال ہے ؟ ‘‘، جس پر ندیم افضل چن نے دلچسپ انداز میں جواب دیا کہ ’’ مختارا ٹھیک ہے ‘‘۔
واسع چوہدری نے ایک اور سوال پوچھا کہ کیا آپ نے کبھی سوچا تھا کہ ’’ آپ کی یہ ایک کال کیا کر دے گی ؟ ‘‘ جس کے جواب میں ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ یہ میری کال نہیں بلکہ وائس میسج تھا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ میں نے صرف ایک وائس میسج کیا تھا مگر مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ اس طرح سے وائرل ہو جائے گا، وہ میسج کسی نے لیک کیا تھا اور اس کی کوشش مجھے نقصان پہنچانے کی تھی ۔
انہوں نے بتایا کہ میں سو کر اٹھا تھا تو میں نے مختار کا ایک میسج پڑھا جس کے جواب میں میں نے اسے وائس میسج بھیجا تھا۔
اس دوران واسع چودھری کا کہنا تھا کہ بہت سی چیزیں کچھ عرصے تک وائرل رہتی ہیں لیکن ’ مختیاریا گل ودھ گئی اے ‘‘ اب سوشل کچر کا حصہ بن چکا ہے جب ہمیں کہیں پر لگے کہ بات بہت آگے بڑھ چکی ہے تو ہم کہہ دیتے ہیں کہ ’’ مختاریا گل ودھ گئی اے ‘‘۔
واسع چودھری کی بات پر رد عمل دیتے ہوئے ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ یہ بات اب کہیں نہ کہیں مجھے ہر روز سننے کو مل ہی جاتی ہے، مختارا میرے پاس ہے اور ٹھیک ہے جبکہ وہ مجھ سے زیادہ مشہور ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ کورونا وبا جب پاکستان میں عروج پر تھی تو ان دنوں ندیم افضل چن کا ایک وائس میسج سامنے آیا تھا جس میں وہ اپنے کسی قریبی شخص کو احتیاط برتنے کی نصیحت کر رہے تھے اور اس دوران پنجابی زبان میں بولا گیا کہ ایک جملہ ’’ مختاریا گل ودھ گئی اے ‘‘ سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا۔