ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہاہے کہ پنجاب،کے پی،آزاد کشمیر میں فلڈ یونٹس کام کر رہے ہیں، سیلاب سے پاک فوج کے 2 جوان شہید،2زخمی ہوئے، کرتار پور میں کشتیوں کے ذریعے بڑا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ پنجاب کے شمالی علاقے اور مقبوضہ کشمیر میں بہت زیادہ بارشیں ہوئیں، جموں کے اطراف میں 300 ایم ایم سے زیادہ بارش ہوئی، سیالکوٹ کے اطراف علاقوں میں بارش کی شدت 600 ملی میٹر تھی۔یہ بہاؤ ستلج ،چناب اور راوی میں پاکستان کی حدود میں داخل ہو چکا ہے ۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹننٹ جنرل انعام الرحمان نے کہا کہ ہم 2025 کے آٹھویں اور سکینڈ لاسٹ سپیل میں ہیں ، پچھلی بریفنگ میں بتایا تھا کہ پنجاب کے شمالی علاقے اور مقبوضہ کشمیر میں بہت زیادہ بارشیں ہوئیں، ہم مانیٹر کرتے رہے ، جموں کے اطراف میں 300 ایم ایم سے زیادہ بارش ہوئی، سیالکوٹ کے اطراف علاقوں میں بارش کی شدت 600 ملی میٹر تھی ، دریائے سندھ میں پانی کا بہاو معمول کے مطابق ہے ، کالاباغ ، چشمہ اور تونسہ تک بہاو معمول پر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ میں یہ بہاو 7 لاکھ کیوسک تک پہنچا، ابھی ساڑھے 5 لاکھ کیوسک کی شدت پر ہے جو کہ کم ہو رہاہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ شمال مشرقی علاقوں میں بارشوں کی شدت کم ہے ، مقبوضہ کشمیر میں فلیش فلڈز اور کلاوڈ برسٹ کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہواہے ، وہاں آبادیاں زیر آب آئیں ہیں، انفراسٹرکچر کا بھی نقصان ہواہے ، یہ بہاو ٔ چناب، راوی اور ستلج میں پاکستان کی حدود میں داخل ہو چکے ہیں، ہیڈ خانکی میں 10 لاکھ کیوسک کا ریلہ ہے ، جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں قادرآباد پر دباؤ بڑھے گا، قادرآباد میں اس وقت آرمی انجینئرز ، پی ڈی ایم اے پنجاب کی مدد سے شگاف ڈالنے کا سوچ رہے ہیں تاکہ اس دباو کو کم کیا جا سکے ، خانکی اور قادرآباد کے درمیان اگلے 24 گھنٹوں میں پانی کا دباؤ اسی شدت میں رہنے کی توقع ہے ۔
راوی جیسر کے مقام پر 2 لاکھ 30 کیوسک کا سیلاب موجود ہے ، جس نے شاہدرہ میں 78 ہزار کیوسک دباؤ برقرار رکھا ہواہے ، ہم اسے مانیٹر کر رہے ہیں، شاہدرہ اور بلوکی میں یہ دباؤ بڑھ رہاہے ، 12 سے 24 گھنٹوں میں انہی علاقوں میں سیالکوٹ ،نارووال ، گوجرانوالہ میں مزید بارشوں کی توقع ہے جس کی وجہ سے ان دریاوں پر دباؤ بڑھے گا، ستلج میں بھارتی ڈیمز کی جانب سےپانی چھوڑا گیا، بہت زیادہ بارشیں وہاں بھی ہوئی ہیں، گنڈا سنگھ سے اڑھائی لاکھ کا بڑا ریلا گزر رہاہے ، 2023 میں بھی اڑھائی سے تین لاکھ کا ریلہ ستلج میں آیا تھا اس وقت ہم نے لوگوں کو وہاں سےنکالنے کیلئے پروگرام بنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کی ضرورت ہو گی ۔ جو لوگ ستلج کے کنارے رہے ہیں ، 2 لاکھ لوگوں کو وہاں سے پاک فوج، پی ڈی ایم اے اور دیگر ریسکیو اداروں کی مدد نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے ،ترجیح یہی کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاجائے ، اور پھر جب تک وہ اپنے علاقوں میں واپس نہیں جاتے ان کو علاج سمیت دیگر سہولت فراہم کیا جائے ۔ آرمی چیف کی جانب سےملٹری فارمیشنزکوہدایت جاری کی جاچکی ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ 8 سے9 ہفتے سے مون سون سے گزر رہے ہیں، پاکستان کو منفرد مون سون کا سامنا ہے، پہاڑی علاقوں میں فلیش فلڈنگ کا سامنا ہوا، کراچی میں شہری صورتحال کو بھی دیکھا، اب مون سون میدانی علاقوں کی طرف آیا، پاکستان میں سب سے زیادہ گلیشئیر موجود ہیں، گلیشئیر کے پگھلنے کی رفتار تیز ہوئی ہے، ماہرین کےمطابق آئندہ 50سے 60 سال میں 60 فیصد گلیشیئر پگھل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مون سون میں دو انداز تھے، ایک خیبرپختونخوا میں تھا،دوسرے سے اس وقت گزر رہے، اس سال اپریل 65 سال میں سب گرم اپریل تھا، ہیٹ ویوو نے گلیشئیر کے پگھلنے کے عمل کو بڑھایا، کچھ علاقوں میں برفانی جھیلیں پھٹیں، مون سون 2025 ء میں 804 افراد جاں بحق اورایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکےہیں، مون سون سےقبل صوبوں سے معلومات شئیر کی تھیں، مقبوضہ کشمیر میں معمول سے زائد بارش ہوئی، 6 سو ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔
دریائےستلج میں پانی پیش گوئی کے مطابق آیا، کرتار پور سے تمام لوگوں کو بحفاظت نکالا گیا، ریسکیو کاکام مرالہ چناب سب جگہ جاری ہے، سب سےزیادہ طغیانی دریائےراوی،دریائے ستلج اور دریائے چناب میں ہے،این ڈی ایم اے پاکستان کے ساتھ دنیا بھرکو دیکھ رہا ہے، ہماری پیشگوئی کی درستگی 90 سے95فیصد تک ہے، 4 سے6 ہفتہ قبل پی ڈی ایم اے پنجاب سے مل کر منصوبہ بندی کر لی تھی، ہرسیلاب کے دوران سیلابی صورتحال الگ ہوتی ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ گراؤنڈ پر جو بھی ہو گا وہ مسلح افواج کریں گی، ان کے پاس استعداد بھی زیادہ ہیں، انفرا اسٹر کچر کا گلگت بلتستان میں آڈٹ ہو گیا ہے، پنجاب میں پانی اترے گا تو پنجاب میں نقصان کا اندازہ لگایا جا سکےگا، امداد کیلئے تمام لوگ وزیراعظم سےرابطہ کر رہے ہیں، متاثرین کی امداد کیلئے تمام بینکس میں اکاؤنٹ کھول دئیے ہیں۔
خانکی اور قادرآبادمیں اس وقت 10 لاکھ کیوسک کے قریب پانی کاریلا ہے، شاہدرہ میں 80ہزار کیوسک کا ریلا ہے، تمام صورتحال پر مزید نظر رکھیں گے، سیالکوٹ ،نارووال اورپسرور میں بارشیں متوقع ہیں، ان سے پانی کے بہاؤ اورمقدارمیں اضافہ ہوگا، تمام فیلڈ فارمیشن اپنےعلاقوں میں بھرپورکام کریں، راشن اورادویات کیلئےکیمپس قائم کر دئیے ہیں، پانی جمع ہوکر پنجند پر 5 سے 7 لاکھ کا ریلا بنےگا، وزیراعظم کل آفت زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے، اگلے سال کے مون سون کی تیاری کرنا چاہتے ہیں، اگلے مون سون کی شدت 22 فیصد زیادہ ہوگی، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ پانچواں ملک ہے، این ڈی ایم اے کا این ای او سی 10ماہ قبل پیشگوئی کرسکتا ہے، مون سون 2025ء میں نیشنل کوارڈینیشن دیکھی، 370سے زائد موسمیاتی سیٹلائٹ کی رپورٹ آتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پنجاب،کے پی،آزاد کشمیر میں فلڈ یونٹس کام کر رہے ہیں، اب تک 28 ہزار لوگوں کو ریسکیو کیا گیاہے، سیلاب سے پاک فوج کے 2 جوان شہید،2زخمی ہوئے، کرتار پور میں کشتیوں کے ذریعے بڑا ریسکیو آپریشن جاری ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں کوئی پوسٹ خالی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا،گلگت بلتستان میں 104 سڑکیں بحال کر دیں، متاثرہ علاقوں میں پلوں اور شاہراہوں کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا، پاک فوج اور عوام متحد ہیں،کوئی باطل قوت دراڑ نہیں ڈال سکتی، غذر روڈ 24 سے8 گھنٹوں میں کھول دیا جائے گا، قراقرم ہائی وے مکمل طور پر کھول دی گئی، خیبر پختونخوا کی تمام 104 سڑکوں کو فعال کر دیا گیا۔






















