اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی اتحادی جماعتیں مکمل غزہ پر قبضے کے حق میں ہیں تاکہ حماس کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سےحماس کے قبضے میں موجود مغویوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج غزہ سٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری کرے گی جبکہ لڑائی سے باہر کے علاقوں میں شہریوں کو انسانی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج ساحلی پٹی کے تقریباً 75 فیصد حصے پر پہلے ہی کنٹرول حاصل کر چکی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل پورے غزہ پر فوجی کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے اسرائیل علاقے پر مستقل قبضہ نہیں چاہتا بلکہ ایک سیکیورٹی زون قائم کرنے کے بعد عرب ممالک کے حوالے کر دے گا۔ تاہم یہ نہیں بتایا کہ کون سے عرب ممالک اس انتظام میں شامل ہوں گے۔
خیال رہے کہ غزہ سٹی علاقے کا سب سے بڑا شہری مرکز ہے، اب تقریباً 9 لاکھ افراد کا مسکن بن چکا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہ ہیں جو شمالی علاقوں سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے احکامات کے بعد یہاں آ بسے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی گروپ حماس نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اس اقدام کو مذاکراتی عمل کے خلاف کھلی بغاوت قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت غزہ میں 50 مغوی موجود ہیں جن میں 20 زندہ ہیں۔ اب تک بیشتر مغوی سفارتی کوششوں کے ذریعے رہا کیے گئے ہیں، تاہم جولائی میں مذاکرات کی ناکامی کے بعد مزید رہائی کا عمل رک گیا ہے۔اسرائیلی شہریوں کا ایک طبقہ حکومت پر زور دے رہا ہے کہ وہ مغویوں کی رہائی کو یقینی بنائے۔





















