فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بڑی تعداد میں لگژری گاڑیاں کلیئر کرنے سے متعلق گمراہ کن اطلاعات بے بیناد قرار دے دیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صرف اوورسیز پاکستانی ہی گفٹ یا ٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیمز کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے کے اہل ہیں، تجارت میں سہولت و بندرگاہوں سے سامان کی کلیئرنس کے معاملے پر بعض عناصر فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔
ایف بی آر سے جاری وضاحتی اعلامیے میں کہا گیا ہے لینڈ کروزر گاڑی 17 ہزار 635 روپے میں کلیئر کرنے میں صداقت نہیں، گاڑی کی قیمت ایک کروڑ 5 لاکھ روپے لگائی گئی، جبکہ ڈیوٹی ٹیکسوں کی مد میں 4 کروڑ 72 لاکھ روپے وصول کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قومی خزانے کو نقصان نہیں ہوا، گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے منی لانڈرنگ کا الزام بھی غلط ہے۔
ایف بی آر کے مطابق دسمبر 2024ء میں متعارف کروائے گئے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کا دائرہ وسیع کیا جاچکا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ صرف اوورسیز پاکستانی ہی گفٹ یا ٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیمز کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے کے اہل ہیں اور ان اسکیمز میں پاکستان سے غیر ملکی زرمبادلہ کی کسی بھی قسم کی بیرونی ترسیل شامل نہیں ہوتی۔
ایف بی آر کے مطابق تمام لگژری گاڑیوں کی کسٹمز نے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ (ایف سی اے) کے تحت زیادہ تعین شدہ مالیت پر جانچ پڑتال کی ہے جس سے ریونیو کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔






















