اسرائیل کے فلسطین پر وحشیانہ حملے جاری ہیں، غزہ سٹی میں پناہ گزینوں کے خیموں پر بمباری کردی، چوبیس گھنٹوں میں 94 افراد شہید ہوگئے، صہیونی فوج نے غزہ میں کیتھولک چرچ پر بھی حملہ کردیا، ایک افراد ہلاک اور پادری سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔
اسرائیل کی فلسطین میں ظالمانہ اور وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں، غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو 650 دن مکمل ہوگئے، صیہونی دہشت گرد فوج نے غزہ سٹی میں پناہ گزینوں کے خیموں پر بم برسا دیے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 94 فلسطینی شہید ہوگئے، مجموعی تعداد 58 ہزار 667 تک پہنچ گئی۔
اسرائیل نے غزہ میں کیتھولک چرچ پر بھی حملہ کردیا، 3 افراد ہلاک اور پادری سمیت 10 س افراد زخمی ہوگئے۔
مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کردی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن کو فون کرکے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا۔
امریکی صدارتی ترجمان کیرولین لیفٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو اس وقت فون کیا جب اس حملے کی خبر ملنے پر ان کی جانب سے "منفی رد عمل" سامنے آیا۔
لیفٹ کے مطابق اسرائیلیوں کی جانب سے کیتھولک چرچ کو نشانہ بنایا جانا ایک غلطی تھی، یہی بات وزیر اعظم نے صدر کو کہی۔
نیتن یاہو کے دفتر نے بھی اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ میں ایک گرجا گھر پر گولہ باری کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصان پر "گہرے افسوس" کا اظہار کرتا ہے اور اس واقعے کو "سانحہ" قرار دیتا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب بیت المقدس میں لاطینی کیتھولک قیادت نے جمعرات کو تصدیق کی کہ غزہ شہر میں واقع "چرچ آف دی ہولی فیملی" پر اسرائیلی حملے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ گرجا گھروں یا مذہبی مقامات کو نشانہ نہیں بناتا اور اس واقعے کی تحقیقات کررہا ہے۔
اسرائیل نے گرجا گھر کو پہنچنے والے نقصان اور عام شہریوں کو ہونیوالی ممکنہ تکلیف پر "گہرے افسوس" کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فوج اس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے "ایکس" (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ اسرائیل گرجا گھروں یا مذہبی مقامات کو نشانہ نہیں بناتا اور کسی مذہبی مقام یا غیر متعلقہ شہری کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر جارحیت کے دوران اسرائیل نے درجنوں مساجد، اسکول، اسپتالوں اور امدادی مراکز کو نشانہ بنایا، جس میں سیکڑوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔






















