سپریم کورٹ نے ٹیکس اتھارٹیز سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے ایف بی آر کا مناسب مہلت کے بغیر ریکوری نوٹس جاری کرنا غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس حکام کو سزا دینے والی ایجنسیوں کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے۔
سپریم کورٹ نے ٹیکس اتھارٹیز سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا، ایف بی آر کی انٹراکورٹ اپیل خارج کردی گئی، عدالت نے بغیر مناسب مہلت کے ایف بی آر کا ریکوری نوٹس جاری کرنا غیر قانونی قرار دیدیا۔
سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔
سپریم کورٹ کا اپنے فیصل میں کہنا ہے کہ ٹیکس حکام کو سزا دینے والی ایجنسیوں کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے، ٹیکس وصولی کا مقصد ’’پکڑ دھکڑ‘‘ کرنا نہیں ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ایک ہی دن اپیل، فیصلہ اور ریکوری نوٹس جاری کرنا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔
سپریم کورٹ نے نجی کمپنی کے خلاف 2 ارب 92 کروڑ روپے کے انکم ٹیکس ریکوری کا نوٹس معطل کردیا جبکہ دوسری کمپنی پر ایک ارب 88 کروڑ روپے کی ودہولڈنگ ٹیکس وصولی کی کارروائی بھی کالعدم قرار دیدی۔ دونوں کمپنیوں کے خلاف ریکوری نوٹسز ٹیکس افسر نے اپیل کے دن ہی جاری کئے تھے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نوٹسز غیر قانونی قرار دیئے۔ عدالت کا فیصلے میں کہنا ہے کہ سیکشن 140 کے تحت بینکوں کو فوری ادائیگی کے نوٹس دینا خلاف قانون ہے، ریکوری سے قبل ٹیکس افسر کا اپیل کا فیصلہ ٹیکس گزار کو باقاعدہ موصول ہونا چاہئے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق مناسب وقت دیا جائے گا نہ کہ اسی دن ادائیگی کی شرط ہے، ریکوری سے پہلے قانونی حقوق، شنوائی اور وقار کا تحفظ ضروری ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کا رویہ اختیارات کے آمرانہ استعمال کے مترادف ہے، اس رویئے سے وقار، منصفانہ ٹرائل اور رسائی انصاف متاثر ہوئی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں سے فوری رقم نکلوانا کاروباری شہرت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، ایف بی آر کیس میں اپنا مؤقف ثابت کرنے میں ناکام رہی، نوٹس جاری کرنے اور رقوم نکالنے کا عمل خلاف قانون ہے، ٹیکس ریکوری اور شہری حقوق کے درمیان توازن قائم رکھنا لازم ہے۔






















