آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کور ہیڈ کواٹرز پشاور کا دورہ کیا جہاں سیکیورٹی صورتحال اور انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، پاک فوج کے سربراہ نے بنوں گیریژن میں شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور سیکیورٹی فورسز کی غیر متزلزل جرات اور ہمت کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سی ایم ایچ بنوں میں زخمیوں کی عیادت بھی کی ، سید عاصم منیر کا کہناتھا کہ سیکیورٹی فورسز بہادری سے بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج کا مقابلہ کررہے ہیں، پاکستانی عوام دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے کے اپنے عزم پر کاربند ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے د ہشت گردی کیخلاف ریاست کے غیر متزلزل مؤقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ دہشت گردوں،سہولت کاروں اور حامیوں کا بلاامتیاز تعاقب کیا جائے گا، دہشت گردوں، سہولت کاروں اور حامیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملہ کیا جس کے نتیجے میں 13 بہادر فوجی شہید ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں 14 خوارج مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مطابق حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس ناپاک منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں کے حملے کے زد میں آئی جس کے نتیجے میں وطن کے 13 بہادر سپوتوں نے جام شہادت نوش کرلیا۔
شہدا میں صوبیدار زاہد اقبال، حوالدار سہراب خان، حوالدار میاں یوسف، نائیک خطاب شاہ، لانس نائیک اسماعیل، سپاہی روحیل، سپاہی محمد رمضان، سپاہی نواب، سپاہی زبیر احمد، محمد سخی، سپاہی ہاشم عباسی، سپاہی مدثر اعجاز، اور سپاہی منظر علی شامل ہیں۔
45 سال کے شہید صوبیدار زاہد اقبال کا تعلق ضلع کرک سے جبکہ شہید حوالدار سہراب خان کی عمر 39 سال اور تعلق ضلع نصیر آباد سے تھا۔
41 سالہ حوالدار میاں یوسف کا ضلع بونیر، 34 سالہ خطیب شاہ کا تعلق ضلع لوئر دیر، 32 سال کے لانس نائیک اسماعیل کا تعلق ضلع نصیر آباد، 30 سال کے سپاہی روحیل میرپور خاص اور 24 سال کے زبیر احمد کا تعلق بھی نصیر آباد سے تھا۔
31 سال کے شہید سپاہی محمد سخی کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے تھا جبکہ ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے سپاہی ہاشم عباسی کی عمر 20 سال تھی۔
لیہ کے مدثر اعجاز کی عمر 25 اور مردان کے سپاہی منظر علی کی عمر 23 سال تھی۔
حملے میں تین معصوم شہری زخمی ہوئے جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حملہ بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہ "فتنہ الخوارج" نے کیا جبکہ واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن شروع کیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے میں 14 خوارج کو ہلاک کر دیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس بزدلانہ حملے کے تمام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پاک فوج نے عزم ظاہر کیا کہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔






















