آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ اطلاع ملی ہے کہ ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر کو محفوظ کرلیا، ایران کے پاس تکنیکی مہارت اور صنعتی صلاحیت موجود ہے، مسئلے کے سفارتی حل کا موقع ہے اسے ضائع نہیں کرنا چاہئے۔
اسرائیل کی جانب سے ایران پر 13 جون کو شروع کی گئی جارحیت کے بعد امریکا اور اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر خوفناک حملے کیے، جس میں فردو، اصفہان اور نطنز ایٹمی پلانٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت تباہ کردی، اب وہ دوبارہ یہ صلاحیت حاصل نہیں کرسکے گا۔
امریکی ٹی وی سی این این کا کہنا ہے کہ پینٹاگون کی ڈیفنس انٹیلی جنس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی بمباری سے ایرانی ایٹمی پروگرام کا بنیادی ڈھانچہ تباہ نہیں ہوا۔ سی این این کی نیشنل سیکیورٹی کارسپانڈنٹ نتاشہ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے رپورٹ کی موجودگی کو تسلیم کیا لیکن یہ بھی کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس رپورٹ سے متفق نہیں ہے۔
اب عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے بھی اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ یہ اطلاع ملی ہے کہ ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر کو محفوظ کرلیا ہے، میری خواہش ہے کہ ایران سے دوبارہ رابطہ بحال ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات کی انسپیکشن کا نظام متاثر ہوا ہے، ایران کے پاس تکنیکی مہارت اور صنعتی صلاحیت موجود ہے۔
رافیل روسی نے زور دیا کہ ایران کے مسئلے کا سفارتی حل کا موقع ہے، یہ ضائع نہیں کرنا چاہیے، جنگ کے دوران سخت الفاظ اپنی جگہ، سفارت کاری کیلئے کام کررہے ہیں۔






















