امریکی اخبار دی گارڈین نے پاکستان کے آرمی چیف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کو پاکستان اور یو ایس اے کے درمیان تعلقات میں بڑی تبدیلی قرار دیدیا ہے ۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق کئی برسوں کی سرد مہری کے بعد امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں تیزی سے بہتری آتی دکھائی دے رہی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے آرمی چیف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، کا پرجوش استقبال دونوں ممالک کے تعلقات میں ممکنہ بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔ جنرل عاصم منیر کو واشنگٹن میں اعلیٰ ترین سطح پر رسائی حاصل ہوئی ، جس میں وائٹ ہاؤس میں لنچ، اور قومی سلامتی کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں شامل ہیں۔
ٹرمپ کا جنرل عاصم منیر کے ساتھ گرم جوشی سے پیش آنا اور بھارت کے مطالبات کو نظر انداز کرنا نئی دہلی میں تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب بھارت اور امریکہ کے درمیان حساس تجارتی مذاکرات جاری ہیں۔میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ نے مودی کو "شاندار انسان" قرار دیا، مگر ساتھ ہی انہوں نے جنرل منیر کو "انتہائی بااثر شخصیت" قرار دیا جنہوں نے اس جنگ کو رکوانے میں کردار ادا کیا۔ ٹرمپ نے کہا"مجھے پاکستان سے محبت ہے، اور میں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کو روکا۔"
اس کے بعد وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے ٹرمپ کو ایران-اسرائیل تنازع روکنے پر نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کی تجویز دی تھی، جس کے بعد انہیں وائٹ ہاؤس بلایا گیا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کو واشنگٹن میں ملنے والا ریڈ کارپٹ استقبال اور امریکی سینٹرل کمان کی جانب سے ملنے والی تعریفیں ایک ممکنہ اسٹریٹجک تبدیلی کی علامت سمجھی جا رہی ہیں۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کا پانچ روزہ دورہ امریکہ نہایت اہمیت کا حامل رہا ، جس میں پینٹاگون، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ، اور سینٹرل کمانڈ کے ہیڈکوارٹرز (فلوریڈا) میں اہم ملاقاتیں شامل ہیں۔
کوگل مین کا کہناتھا کہ ٹرمپ اور عاصم منیر کی ملاقات کو صرف اسرائیل ایران جنگ کے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے ، امریکا اور پاکستان کے درمیان کرپٹو، معدنیات، اور انسداد دہشت گردی پر بھی روابط رہے ہیں اور ٹرمپ ان تمام معاملات میں گہری ذاتی دلچسپی رکھتے ہیں۔






















