اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹیلی کام کمپنی کے ٹیکس مقدمہ میں ایف بی آر کے حق میں فیصلہ دیدیا ہے ، ایف بی آر کا کہناہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں ٹیلی کام کمپنی کو تقریباً 22 ارب روپے ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
ایف بی آر کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ نے59.3ارب روپے کے ٹاورز کے لین دین میں ایف بی آرکے موقف کی توثیق کر دی ہے ، اختیار کو تسلیم کیا گیا کہ ایف بی آر اندرونِ گروپ کے لین دین میں ٹیکس واجبات کا تعین کر سکتا ہے، ٹیلی کام کمپنی نے 2018 میں ملک بھر کے ٹاور اثاثہ جات اپنی ذیلی کمپنی کو منتقل کئے تھے، عدالت عالیہ نے موقف مسترد کر دیا کہ لین دین اندرونِ گروپ منتقلی کی وجہ سے ٹیکس سے مستثنیٰ ہے، عدالت عالیہ نے قرار دیا ٹیکس چھوٹ انکم ٹیکس آرڈیننس کی تمام شرائط پوری کرنے پر مل سکتی ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 ءکی خلاف ورزی پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ یہ منافع قابلِ ٹیکس آمدنی ہے، عدالت عالیہ نے یہ بھی قرار دیا کمشنر حسابی آمدنی کی بنیاد پر قابلِ ٹیکس آمدنی کا تعین کر سکتاہے۔





















