دس مئی پاکستان کی تاریخ کا ایک روشن باب جس دن مسلح افواج نے دشمن بھارت کو دندان شکن جواب دیا اور شکست مودی کا مقدر بنی۔۔ آرمی چیف سید عاصم منیر کی حکمت عملی اور دشمن کو پسپا کرنے کی پالیسی اورشاندار کامیابی پر حکومت پاکستان نے انہیں فیلڈمارشل کے عہدے پر ترقی دی۔ سپہ سالار کے زیر کمان اور عسکری بصیرت میں پاک فوج نے اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کو دھول چٹائی۔ عاصم منیر پاکستان کی عسکری تاریخ کے دوسرے فیلڈ مارشل ہیں اس سے پہلے پاکستان میں صرف جنرل ایوب خان فیلڈ مارشل تھے جنہوں نے بطور صدر خود کو اس عہدے پر ترقی دی تھی۔
سپہ سالار فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مارچ کے وسط میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں خطاب میں کہا تھا گڈگورننس کے ساتھ پاکستان کو ایک ہارڈ اسٹیٹ بنانے کی ضرورت ہے، ہم کب تک سافٹ اسٹیٹ کی طرز پر بے پناہ جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے۔آرمی چیف کی اس پالیسی کے تحت پاکستان کو اس وقت واقعی ہارڈ اسٹیٹ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس بارے میں بڑے اوراہم فیصلے کرنا ہوں گے، سیاسی معاملات ہوں یا پھر سیکیورٹی اشوز، اندرونی اور بیرونی چیلنجزہوں یاریاست کی رٹ کا قیام یا پھر معاشی اور سفارتی محاذ، پاکستان کو واقعی ہارڈ اسٹیٹ بننا ہوگا۔
ہارڈ اسٹیٹ بننے کے لیے کچھ مراحل طے کیے جائیں جس میں پہلے مرحلے میں بلوچستان پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ یہ صوبہ کئی دہائیوں سے شورش ،بدامنی،اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور مداخلت کا شکارہے۔ دشمن ملک بھارت بلوچستان پر گندی نظریں جمائے بیٹھا ہے اور فتنہ الہندوستان کے ذریعے پراکیسز میں مصروف ہے اور صوبے میں ہونے والے تمام دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ہی ملوث ہے کلبھوشن جادیو اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہے جس کو بلوچستان سے ہی گرفتار کیا گیا ۔یہ ہماری خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی ایک بہت بڑی کامیابی تھی کی را کے حاضر نیوی افسر کو کمال مہارت سے شکنجہ ڈالا۔بھارتی خفیہ ایجنسی را مسلسل بلوچستان میں فتنہ الہندوستان اور نان اسٹیٹ ایکٹرز سے مل کر صوبے میں دہشت گردی کرانے اور تخریبی کارروائیاں اور سازشیں کرارہی ہے سانحہ جعفر ایکسپریس،سانحہ خضدار ہو یا پھر سیکیورٹی فورسز پر حملے اس میں سوفیصد را ملوث ہے۔ بلکہ بلوچستان میں پنجابیوں کا قتل بھی را کے گریٹرپلان کا ہی حصہ ہے۔
بلوچستان میں سیکیورٹی اور عوام کے تحفظ کے لیے فوری اورجنگی بنیادوں پر سخت فیصلے کرنا ہوں گے جو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھاچکے ہیں ان کے خلاف تو اعلان جنگ کیا جائے اور ان پراکیسز کو نیست ونابود کیا جائے اور جو ان کے آلہ کاربنے ہوئے ہیں ان کے خلاف بھی سخت کارروائیاں کی جائیں کسی قسم کی رعائیت نہ برتی جائے تاہم ہارڈ اسٹیٹ فارمولے میں بلوچستان میں ایسے عناصر اور عوامل بھی تلاش کیے جائیں جس کا سیاسی حل ہوایسے اسٹیک ہولڈرز جو سیاسی جدوجہد کررہے ہیں ان کے ساتھ بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز بیٹھیں اے پی سی بلائیں اور انہیں سنیں تاکہ ان کی محرومیوں کا ازالہ کیاجائے۔ سیاسی قیادت اور ان اسٹیک ہولڈرز کے درمیان جو بداعتمادی پیدا ہوئی ہے اسے دور کیاجائے ان کی بات بھی سنی جائے تاکہ معاملے کا دوطرفہ حل نکالا جائے۔ ایسے عناصر کے لیے امن کو ایک موقع دیاجائے۔
بلوچستان سے متعلق سیاسی فیصلے بلوچستان کی سیاسی قیادت کو ایک میز پربٹھا کرکیے جائیں اور فوری طورپر ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا جائے اور انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں تاکہ بلوچستان میں فوری تبدیلی محسوس کی جائے۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ گوادر پورٹ پاکستان کے لیے تجارتی ترقی کا دروازہ ہے اور سی پیک ہمارے لیے ایک ریڈ لائن کی اہمیت رکھتا ہے اور یہ دونوں پاکستان کے معاشی استحکام سے جڑے ہیں بلوچستان کی صورتحال ہمارے بڑوں سے سیاسی تدبر،دانش مندی اورحکمت عملی کا تقاضا کررہی ہے ابھی یہی وقت ہے ورنہ پھر یہ صورتحال نہ ہو کہ سب کی زباں پر ہو کہ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت!!!
حسنین خواجہ شعبہ صحافت سے گزشتہ 25 سال سے وابستہ ہیں جو مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات میں کام کرچکے ہیں اور ان دنوں سما ٹی وی میں بطور کنٹرولر نیوز اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔






















