جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ) نے عیدالاضحیٰ کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ) خیبرپختونخوا کا اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خصوصی شرکت کی جبکہ اجلاس میں صوبائی حکومت کے خلاف سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں کوہستان میں 40 ارب روپے کی کرپشن، سولرائزیشن پروجیکٹ، اور گندم اسکینڈل پر شدید تنقید کی گئی اور مائنز اینڈ منرلز بل کو صوبے کے اختیارات پر ڈاکہ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا۔
اسی طرح کم عمری کی شادی بل کو شریعت کے منافی قرار دے کر رد کر دیا گیا۔
جے یو آئی نے عیدالاضحیٰ کے بعد صوبائی حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ پہلا احتجاجی جلسہ 29 جون کو بٹگرام میں مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں منعقد ہوگا۔
اجلاس میں بی آر ٹی، مالم جبہ، اور بلین ٹری سونامی پروجیکٹس کو صوبے کے بدنام زمانہ اسکینڈلز قرار دیا گیا اور ساتھ ہی صوبائی خزانے سے لاہور ہائی کورٹ بار کو 5 کروڑ روپے دینے پر بھی شدید تنقید کی گئی۔
جے یو آئی نے صوبائی حکومت کی پالیسیوں کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ احتجاجی مہم کے ذریعے عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔






















