اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی عدلیہ میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ججز کو واپس بھیجنے کے سروس ٹربیونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں قائم ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف کیس کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے قرار دیا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری سمیت تین ججز پر مشتمل ٹربیونل کا فیصلہ اختیارات سے تجاوز تھا، ضلعی عدلیہ سروس ٹربیونل کے خلاف پاس از خود نوٹس کا اختیار نہیں رکھتا۔
عدالت نے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی درخواست جزوی طور پر منظور کر لی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔کیس کے میرٹس پر فیصلہ نہیں کر رہی اور یہ معاملہ ضلعی عدلیہ سروس ٹربیونل دیکھے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ ٹربیونل تبدیل ہونے کے بعد جسٹس طارق محمود جہانگیری فیصلہ کرنے کے مجاز نہیں تھے، سروس ٹربیونل کے اختیارات محدود ہیں اور ہائیکورٹ جج کی طرح نہیں ہوتے۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں سنے بغیر ٹربیونل نے ان کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی درخواست منظور کرتے ہوئے فیصلے کو صرف ڈیپوٹیشن پر موجود ججز کو واپس بھیجنے کی حد تک کالعدم قرار دیا۔
واضح رہے کہ جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق نے بطور ٹربیونل ججز کو واپس بھیجنے کا حکم دیا تھا، جسے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اور دیگر نے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔






















