امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ہارورڈ یونیورسٹی کی بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے کی اہلیت منسوخ کرنے کا فیصلہ وقتی طور پر معطل کر دیا ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج ایلیسن بوروگز نےعبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ ہارورڈ نے اس پالیسی سے ہونے والے ممکنہ نقصان کو واضح طور پر ثابت کیا ہے اور عدالت اس پر مکمل سماعت سے قبل فیصلہ جاری نہیں کر سکتی۔عدالتی حکم کا اطلاق دو ہفتوں کے لیے ہو گا جبکہ آئندہ سماعتیں 27 اور 29 مئی کو ہوگی۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے بوسٹن کی فیڈرل کورٹ میں دائر مقدمے میں کہا کہ یہ اقدام نہ صرف امریکی آئین بلکہ وفاقی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے بین الاقوامی طلباء کے بغیر ہارورڈ یونیورسٹی، ہارورڈ نہیں رہتی۔
یونیورسٹی نے دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا کہ ہارورڈ یونیورسٹی اس وقت6800 غیرملکی طلباء موجودہ تعلیمی سال میں داخل ہیں، جو اس کے مجموعی طلباء کا 27 فیصد بنتے ہیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سربراہ کریسٹی نوم کی جانب سے اعلان کیاگیا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کا "اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام" (SEVP) سرٹیفکیٹ 2025-26 تعلیمی سال سے منسوخ کر دیا جائے گا۔اور تشدد کو فروغ دینے، سام دشمنی پھیلانے اور چینی کمیونسٹ پارٹی سے روابط رکھنے جیسے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔






















