عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے رابطے کا فیصلہ کر لیا۔
سپریم کورٹ میں 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللّٰہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں۔ عام انتخابات سے متعلق کیس، آئین کو معطل کرنے پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے، سپریم کورٹ
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت عظمیٰ میں بیان دیا کہ 29 جنوری کو حلقہ بندیوں سمیت تمام انتظامات مکمل ہو جائیں گے، 3 سے 5 دن حتمی فہرستوں میں لگیں گے جبکہ 5 دسمبر کو حتمی فہرستیں بھی مکمل ہو جائیں گی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا صدر مملکت آن بورڑ ہیں جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم صدر مملکت کو آن بورڑ لینے کے پابند نہیں ہیں۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے تاریخ دینے سے قبل صدر سے مشاورت نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور الیکشن کمیشن حکام کو صدر مملکت سے تاریخ پر مشاورت کرنے کا حکم دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں۔ملک بھر میں 11 فروری کو انتخابات ہوں گے، الیکشن کمیشن
عدالتی احکامات کا جائزہ لینے کیلئے الیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں صدر سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا۔
بعدازاں ، حکام کی جانب سے اس حوالے سے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ آج ہی جائیں گے؟، انہوں نے کہا کہ صدر نہ بھی بلائیں تو چلے جائیں، خود جا کر ان کے دروازے پر دستک دیں، صدر کے ملٹری سیکرٹری کو فون کر کے ملاقات کا کہیں۔