الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹری بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی چینی کمپنی نے بیٹری ٹیکنالوجی میں نئی پیش رفت کا اعلان کردیا۔
رپورٹ کے مطابق نئی ٹیکنالوجیز کے ذریعے الیکٹرک گاڑیوں کو سستی، تیز چارجنگ، سرد موسم میں بہتر اور لمبی رینج کے قابل بنا کر انہیں پیٹرول گاڑیوں کا حقیقی متبادل بنایا جا سکتا ہے۔ پیداوار دسمبر سے متوقع ہے۔
کمپنی نے 2021 میں سوڈیم آئن بیٹری متعارف کرائی تھی۔ ماہرین کے مطابق سوڈیم چونکہ سستا اور بڑی مقدار میں دستیاب ہے اس لیے یہ دیگر بیٹری مواد کے مقابلے میں ایک محفوظ متبادل فراہم کرتا ہے اور گاڑیوں میں آگ لگنے جیسے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔
اہم ایجادات میں گریفائٹ سے پاک معاون بیٹریاں شامل ہیں جو توانائی کی گنجائش میں اضافہ کرتی ہیں۔ یہ ایک نیا چارجنگ سسٹم ہے جو صرف پانچ منٹ میں 320 میل کی رینج بڑھا سکتا ہے اور یہ سوڈیم آئن بیٹریاں سرد ترین موسم میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
اگرچہ ان میں سے بعض ٹیکنالوجیز کو مارکیٹ تک پہنچنے میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں لیکن ماہرین اسے الیکٹرک گاڑیوں کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ چینی کمپنی اس وقت دنیا کی ایک تہائی ای وی بیٹریاں بناتی ہے اور جنرل موٹرز اور ٹیسلا کے شنگھائی پلانٹ سمیت دنیا کے 16 بڑے آٹو ساز اداروں کو سپلائی فراہم کرتی ہے۔
الیکٹرک گاڑیاں اور بیٹریاں بنانے والی اور ایک معروف چینی کمپنی بی وائی ڈی اور چینی الیکٹرانکس کمپنی ہواوے نے بھی پانچ منٹ میں چارج کرنے والی سپر چارجنگ ٹیکنالوجیز متعارف کرائی ہیں۔
بی وائی ڈی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2025 میں اپنی نیکسٹ جنریشن کی ’بلیڈ بیٹری‘ لانچ کرے گی جو حجم میں چھوٹی، زیادہ محفوظ اور آگ سے بچاؤ کی بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔
مذکورہ کمپنی نے ایک نیا سسٹم بھی متعارف کرایا ہے جو بیٹری پیکس کو مسافر طیاروں کے دو انجنوں کی طرز پر جوڑتا ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی حفاظت کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس کی سوڈیم آئن بیٹریوں کو سب سے پہلے چین کے شمال مشرقی شہر چانگچن کی فرسٹ آٹو ورکس کمپنی کے مال بردار ٹرکوں میں استعمال کیا جائے گا جہاں درجہ حرارت اکثر نقطہ انجماد سے کافی نیچے گر جاتا ہے۔
چین کے الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے نے سوڈیم آئن بیٹریوں پر خاص توجہ دی ہے کیونکہ شمالی علاقوں میں سردیاں بہت سخت ہوتی ہیں، جو منگولیا اور سائبیریا کے قریب واقع ہیں۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چین پر عائد بھاری محصولات کے باع کے پرزہ جات اور گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ممکن ہے جو کمپنی کی پیداوار اور عالمی مسابقت کو متاثر کر سکتا ہے۔