سینیٹ نے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ ایوان بالا نے فلسطین کے عوام کے حق خود ارادیت اور آزاد خودمختار ریاست کی حمایت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے قرارداد پیش کی جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی اورانسانی ہمدردی کی بنیادوں پر محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔ قائد ایوان کا کہنا تھا کہ قرارداد پاکستان کے عوام کے جذبات کی ترجمانی اور فلسطینی آزاد ریاست کی حمایت کرتی ہے۔
سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم میں ہولوکاسٹ کے بعد کسی ریاست نے اس طرح کے جنگی جرائم اور قتل عام نہیں کیا۔ اس سے پہلے کوئی مثال نہیں جو اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں وہ بھی جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔
نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے فلسطین سے متعلق پاکستان کا مؤقف واضح کیا۔ کہا ہم فلسطین کی عوام کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ فلسطین میں جس طرح بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ غزہ کی صورتحال پوری دنیا کے لئے باعث تشویش ہے ۔اسرائیل فوری مقبوضہ علاقوں سے انخلاء کرے ۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال اٹھایا کہ دو ارب مسلمان ہیں۔ تنظیمیں بھی ہیں پھر مسلمانوں کی آواز کمزورکیوں ہوگئی ہے۔ جس کو امت مسلمہ کہا جاتا ہے وہ کہاں ہے؟ سینیٹر صابر شاہ نے لفظی امداد کے بجائے حقیقت کی طرف آنے کا مشورہ دیا۔ مطالبہ کیا کہ نگران حکومت پوری امت مسلمہ کے لیڈروں کو پاکستان بلائیں۔ حافظ عبدالکریم نے عربی میں تقریر کر کے فلسطینیوں کےساتھ اظہار یکجہتی کیا۔