ملک میں رواں ماہ مہنگائی ایک فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ ملک میں مہنگائی کی یہ شرح تین دہائیوں کی کم ترین سطح پر ہے۔
گزشتہ ماہ 1.52 فیصد رہنے والی مہنگائی کی شرح مزید کم ہوکر رواں ماہ 0.5 سے ایک فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ ٹاپ لائن ریسرچ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی یہ شرح گزشتہ 30 سال کی کم ترین سطح ہے البتہ خوراک کی مہنگائی میں 2.5 فیصد اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سی ای او ٹاپ ریسرچ محمد سہیل کہتے ہیں 9 ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 5.38 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں مہنگائی کی شرح 27.06 فیصد تھی۔ شرح سود میں بھی مزید 100 بیسز پوائنٹس جبکہ بجلی کے نرخوں میں 2.3 فیصد تک کمی کی پیشگوئی کردی۔
محمد سہیل کے مطابق حقیقی شرح سود 11 سے ساڑھے 11 فیصد تک ہوگی۔ رہائش، پانی، بجلی، گیس سیکٹر میں 35 فیصد کمی جبکہ بجلی کے سہہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں مزید 6.27 روپے فی یونٹ کمی متوقع ہے۔
ٹاپ لائن ریسرچ کے مطابق ٹماٹر 43 فیصد، پھل 25 فیصد جبکہ سبزیاں 10 فیصد تک مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ مرغی اور انڈے 15 فیصد مہنگے ہوسکتے ہیں۔ پیاز، چائے اور دالوں کی قیمتوں میں 7 سے 21 فیصد تک کمی متوقع ہے۔
ماہانہ بنیاد پر ٹرانسپورٹ اخراجات میں 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھنے کاخدشہ ہے۔