پشاور ہائیکورٹ کےقائمقام چیف جسٹس لاپتہ افرادکیس میں مکمل معلومات فراہم نہ کرنےپر وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا گیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں دس لاپتہ افراد سےمتعلق دائردرخواستوں پرسماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نےکی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل،ڈپٹی اٹارنی جنرل اورپولیس فوکل پرسن عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے پولیس کےفوکل پرسن سے استفسارکیا کہ کیوں اتنے لوگ لاپتہ ہورہےہیں؟
پولیس فوکل پرسن نےعدالت کو بتایا کہ اس میں زیادہ تر لوگ خود بھی لاپتہ ہوتے ہیں، کسی کی ذاتی دشمنی ہوتی ہے، کوئی قرض دار ہوتا ہے، کوئی بینک کرپٹ ہو جاتا ہے اور کئی گرفتاری سے بچنے کے لیے بھی از خود لاپتہ ہو جاتے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ ایسے لوگ تو پھر لوکل پولیس سے زیادہ ماہر ہیں، پولیس کو ایسی صورت میں پتہ ہونا چاہیےکہ کیوں غائب ہے،آپ لوگ صرف رپورٹ جمع کر لیتے ہو کہ ادارے کےپاس نہیں،رپورٹس میں مزید تفصیل ہونا چاہیے،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ یہ اچھی تجویز ہے، ایس ایچ او کو ہر لاپتہ شخص کس تفصیلی رپورٹ جمع کرنا چاہیے
لاپتہ شخص کا کردار،کاروبار اوردیگر معاملات رپورٹ میں شامل ہونی چاہیے،کچھ لوگ بینک کرپٹ ہو جاتے ہیں اور خودکو غائب کر لیتےہیں،حقیقت میں بھی لاپتہ ہوتے ہیں لیکن ایسے دھوکے بھی کیے جاتے ہیں،عدالت نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرکے رپورٹ طلب کرلی۔