وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورہ آذربائیجان مکمل کرکے ازبکستان پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا جس کے بعد شہبازشریف نے ہم منصب عبداللہ عاریپوف کے ہمراہ دارالحکومت تاشقند میں یاد گارآزادی پر حاضری دی ۔
وزیراعظم شہباز شریف صدر شوکت مرزایوف کی خصوصی دعوت پر ازبکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ تاشقند پہنچنے پر ازبکستان کے وزیرِ اعظم عبداللہ عاریپوف۔ وزیرِ خارجہ بختیار سیدوف اور پاکستان کے ازبکستان میں سفیر احمد فاروق سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے استقبال کیا۔ ایئرپورٹ پر وزیرِاعظم شہباز شریف اور پاکستانی وفد کے استقبال کیلئے ازبک مسلح افواج کا چاک و چوبند دستہ بھی موجود تھا۔
پاکستانی وفد میں نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار۔ وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان ۔ وزیرِتجارت جام کمال ۔ وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ازبکستان پہنچنے کے بعد میزبان ہم منصب عبداللہ عاریپوف کے ہمراہ دارالحکومت تاشقند میں یادگارِ آزادی پر حاضری دی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلٰی سطح وفد کے ہمراہ یادگار پر حاضری دی اور پھول چڑھائے جبکہ ازبکستان کی ترقی اور چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت کو بھی سراہا۔وزیر اعظم کو ازبک قوم کی 3000 سالہ تاریخ اور اُس کے ہیروز سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ازبکستان پاکستان کی آزادی و ترقی کی جدوجہد کیساتھ مماثلت رکھتا ہے اور آزادی کی یادگار ازبک عوام کے حوصلے اور عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان اور ازبکستان امن، خوشحالی اور علاقائی روابط کیلئےمشترکہ وژن رکھتے ہیں جبکہ میرا دورہ مشترکہ اقدار اور روشن مستقبل کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف دورے کے دوران میزبان صدر شوکت مرزایوف سے دو طرفہ ملاقات کریں گے۔ ازبکستان اور پاکستان کے درمیان علاقائی روابط۔ تجارت۔ سرمایہ کاری۔ توانائی۔ دفاع و سلامتی۔ تعلیم اور علاقائی استحکام کے شعبوں میں تعاون کے مزید فروغ پر گفتگو ہوگی۔ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف پاکستان اور ازبکستان بزنس فورم میں خطاب کے ساتھ تاشقند میں ٹیکنو پارک کا دورہ بھی کریں گے۔
یاد رہے کہ ازبکستان کے دو روزہ دورے میں وزیرِ اعظم کی اعلی ازبک قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی اور تجارت، توانائی کے شعبے میں تعاون اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے پر بات چیت کی جائے گی۔زراعت، علاقائی روابط، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط بھی ہوں گے۔