مودی کے ناکام دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے انہیں ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی پیشکش کی۔
بھارتی جریدے دی ہندوکےمطابق امریکہ نے دفاعی معاہدوں کے لئے بھارت پر مزید دباؤ ڈال کر ایف-35 فائٹر جیٹ کی پیشکش کی ہے،21نومبر 2024 کی پینٹاگون رپورٹ کےمطابق“ لاک ہیڈ مارٹن کے ایف-35 طیارے جنگی تجربات میں نا قابلِ اعتماد اور خامیوں کا مجموعہ ہے۔
پینٹاگون کی رپورٹ میں کہاگیاکہ"چھ سالہ جنگی آزمائش میں ایف-35 کی کارکردگی متاثر، دیکھ بھال میں تاخیر، خراب کینن اور سائبر دفاعی صلاحیتوں پر خدشات برقرار ہیں"۔
پینٹاگون رپورٹ کےمطابق،ایف-35 بعض اوقات ٹیک آف کے فوراً بعد ہی فیل ہو جاتا ہے اور دوران پرواز مختلف تکنیکی مسائل کا شکار ہوتا ہے۔
پینٹاگون رپورٹ کے مطابق ایف-35 کے خودکارسسٹم میں سنگین خرابی،ایک گھنٹے میں ایک غلط الرٹ بھیجتا ہے جبکہ معیار ایک غلطی فی 50 گھنٹے مقرر تھا،ٹرمپ یہ طیارہ مودی کو 80 ملین ڈالر سے زائد پربیچ کر ان طیاروں سے جان چھڑانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
ایلون مسک نے کہا ایف 35 طیارہ مہنگا ہے اور ڈرونز کےدور میں ایسے طیارے کی کوئی جگہ نہیں، یہ صرف پائلٹ کو مروادے گا،بھارت کوایف 35 طیارہ اڑانے کے لیےایک گھنٹے کے حساب سے 31 لاکھ بھارتی روپے کا نقصان ہوگا۔
بھارتی فضائیہ کےماہرین کا ایف-35 کے بارے میں کہنا ہے کہ "یہ مہنگا، بجٹ پر بوجھ اور بھارت کی دفاعی ضروریات کے مطابق نہیں"۔
بھارتی دفاعی ماہرین کا کہنا ہےکہ ایف-35 ڈیل امریکہ کی سفارتی چالاکی ہے اور بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیےاستعمال کیا جا رہا ہے،بھارت ایف-35 کے سپیئر پارٹس لینے کے لیے امریکہ پر ہی انحصار کرے گا جبکہ اس کی ٹیکنالوجی منتقل نہیں کی جائے گی
امریکی ٹیکنالوجی کے سخت حفاظتی قوانین مقامی مینوفیکچرنگ کی اجازت نہیں دیتے، ٹرمپ بھارت کو امریکہ کا محتاج بنانا چاہتا ہے،امریکا کا ایف 35 طیارہ مہنگا ہے اور اس کی دیکھ بھال پر بہت رقم خرچ ہوتی ہے،اس مہنگے طیارے سے امریکا جان چھڑا کر بھارت پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔
بھارت اسلحے اور لڑاکا طیاروں کیلئے ہمیشہ روس کی جانب دیکھتا ہے تاہم امریکا کی کوشش ہے کہ اس کا انحصار روس سے ختم ہو جائے،بھارت کے معاشی حالات دیکھتے ہوئے مودی کو ایف 35 طیاروں کے معاہدے پر عملدرآمد سے قبل ایک بار پھر نظر ثانی کرنی چاہئے،بھارت کو اپنے مقامی لڑاکا طیاروں اور روس کے ساتھ جاری معاہدے پر ہی عمل درآمد جاری رکھنا چاہئے۔