کراچی میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء کے بعد قتل کے معاملے پر پولیس نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ پولیس نے چھاپہ مارنے والی ٹیم کیخلاف ایف آئی آر کے آرڈر کو بھی چیلنج کردیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے دونوں درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرلیں۔ دوسری جانب مصطفیٰ عامر کا ڈی این اے والدہ سے میچ کر گیا۔
کراچی میں مصطفیٰ عامر کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا، مقتول کی لاش حب کے قریب سے ملی۔
پولیس نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، جبکہ چھاپہ مارنے والی ٹیم کیخلاف ایف آئی آر کے آرڈر کو بھی چیلنج کردیا گیا۔
درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی کورٹس کے منتظم جج نے ملزم کو جیل بھیج دیا تھا۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے کہا کہ یہ ایک انتہائی سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے، تفتیش شروع ہونے سے پہلے ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کیخلاف ہے، ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ پولیس پارٹی کیخلاف مقدمے کا حکم سمجھ سے بالا تر ہے، انسداد دہشت گردی کورٹس کے منتظم جج کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ نے دونوں درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے سماعت مقرر کردی، درخواستوں کی سماعت 17 فروری کو ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ کرے گا۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے بتایا کہ ہم نے 4 درخواستیں دائر کی ہیں، ہماری چاروں درخواستوں کی سماعت پیر کو ہوگی۔
دوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق اہم پیشرفت ہوئی ہے، مقتول کا ڈی این اے والدہ سے میچ کرگیا۔ پولیس نے ارمغان کے گھر کے قالین سے خون کے نمونے لیے تھے۔
پولیس کو ڈی این اے سے متعلق ابتدائی رپورٹ دے دی گئی، ملزم شیراز نے دوران تفتیش بتایا تھا 3 گھنٹے تک مصطفیٰ پر تشدد کیا گیا۔ تفتیشی ذرائع نے تصدیق کی کہ گھر کے قالین پر لگا خون مصطفیٰ کا ہی ہے، قالین سے حاصل خون، بال اور دیگر عناصر کا ڈی ای این اے کرایا گیا تھا، ڈی این اے کی حتمی تفصیلی رپورٹ چند دن میں مل جائے گی۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق حب پولیس کی جانب سے درج مقدمے کی کاپی سامنے آگئی۔ جس میں کہا گیا کہ 11 جنوری کی شام 7 بجے ایک گاڑی کے جلنے کی اطلاع ملی، پولیس پہنچی تو ایک جلی ہوئی لاش بھی اس میں موجود تھی، واقعے کا مقدمہ حب دوریجی تھانے میں سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔