نامور سندھی شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں آگ لگنے سے جھلس کر جاں بحق ہوگئے، صوبائی وزیر نے واقعے کی تمام پہلوؤں سے چھان بین کی ہدایت کردی۔
سندھ کے نامور شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں آگ لگنے سے جُھلس کر جاں بحق ہوگئے۔ صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سندھ سید ذوالفقار علی نے واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
سید ذوالفقار علی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کے انتقال پر دل افسردہ ہے، ڈاکٹر آکاش شاعری اور ادب میں بڑا مقام رکھتے تھے۔
صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ پولیس واقعے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری ضلع بدین میں 1956ء میں پیدا ہوئے، وہ بطور شاعر، سیاسی ایکٹیوسٹ اور سوشل ریفارمر شہرت رکھتے تھے، ان کا اصل نام اللہ بخش تھا، ان کے والد اللہ ڈنو بدینوی بھی زیریں سندھ کے شاعر تھے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری نے ابتدائی تعلیم بدین میں مکمل کی، جس کے بعد لیاقت میڈیکل کالج (یونیورسٹی) سے ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے کالج کے دنوں سے ہی شاعری شروع کردی تھی۔
ڈاکٹر آکاش انصاری نے بطور صحافی بھی خدمات انجام دیں جبکہ اپنے ضلع میں تعلیم کی بہتری کیلئے ’’بدین رورل ڈیولپمنٹ‘‘ کے نام سے سوشل آرگنائزیشن قائم کی۔
ان کی شاعری کے اب تک دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں جن میں ’’کیاں رہن جلاوطن‘‘ اور ادھورا ادھورا‘‘ شامل ہیں، ڈاکٹر سحر گل نے ڈاکٹر آکاش انصاری کی 34 منتخب نظمیں انگریزی زبان میں ترجمہ کر کے مختلف عنوانات سے شائع کیں۔