نئے مالی سال کے پہلے تین ماہ میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع اور ڈیوڈنڈز کی واپسی میں 266 فیصد سے زیادہ کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع اور ڈیوڈنڈ کی واپسی مالی سال 24 کے جولائی تا ستمبر کے دوران 212.9 ملین ڈالر رہی، جو پچھلے مالی سال 23-2022ء کی اسی مدت میں محض 58.1 ملین ڈالر تھی، اس میں رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں 154.8 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
ایس بی پی کے اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ مالی سال 24 کے پہلے کوارٹر میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اور غیر ملکی پورٹ فولیو انویسٹمنٹ (ایف پی آئی) سے منافع اور ڈیوڈنڈ کی واپسی بالترتیب 194.9 ملین ڈالر اور 18 ملین ڈالر رہی، جو کہ بالترتیب 288 فیصد اور 128 فیصد اضافی ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق منافع اور ڈیوڈنڈ کی سب سے زیادہ ادائیگی 53.7 ملین ڈالر پیٹرولیم ریفائننگ سیکٹر سے ہوئی، اس شعبے نے پچھلے مالی سال کی اسی مدت میں کوئی رقم واپس نہیں کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق مالیاتی کاروباری شعبے نے سال 2024 کے پہلے کوارٹر میں 37 ملین ڈالر منافع اور ڈیوڈنڈ کی مد میں واپس بھیجے جبکہ ملین نقل و حمل کے شعبے سے 21.8 ملین ڈالر اور کان کنی کے شعبے سے 13.9 ملین ڈالر واپسی ہوئی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک سے زرمبادلہ کے اخراج کو روکنے کیلئے پہلے لاگو کئے گئے کیپٹل کنٹرولز میں نرمی کے بعد یہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر کے مہینے کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے منافع اور ڈیوڈنڈ کی واپسی 163.7 ملین ڈالر رہی جو ستمبر کے 29.9 ملین ڈالر کے مقابلے میں 447 فیصد زیادہ ہے، ماہانہ بنیادوں پر وطن واپسی میں تقریباً 248 فیصد اضافہ ہوا جو کہ اگست میں 47.1 ملین ڈالر تھا۔