سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس دوران فیصل واوڈا کے تہلکہ خیز انکشافات نے ہر کسی کو چونکا دیا ، کہا کہ نئی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ اٹھانے پر ایف بی آر کے افسران نے جان سے مارنے اور کاروبار تباہ کرنے کی دھمکیاں دیں ۔ چیئرمین ایف بی آر نے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے سمیت دیگر ایجنسیوں سے کرانے کی پیشکش کردی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر کی 1010 گاڑیوں کی خرداری کا معاملہ زیر بحث آیا ، فیصل واوڈا نے کہا کہ 22 جنوری کے کمیٹی اجلاس کے بعد ٹیکس حکام گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے ہیں ، ایف بی آر کے افسران نے مجھے براہ راست مارنے کی دھمکی دی، ایف بی آر کے اہلکاروں علی صالح، شاہد سومرو اور ڈاکٹر سجاد صدیقی نے دھمکی دی، کراچی میں رہتا ہوں اور دھمکیوں کا جواب دینا بھی جانتا ہوں، ایف بی آر کے حکام نے کاروبار ختم کرنے کی بھی دھمکی دی۔
فیصل واوڈا کا کہناتھا کہ ایف بی آر کو سستی گاڑیاں فراہم کرنے کی پیشکش پر انڈس ٹیوٹا پر چھاپہ مارا گیا، انڈس ٹیوٹا کے حکام کو ہراساں کرنے پہنچ گئے ہیں، ٹیوٹا انڈس ملٹی نیشنل کمپنی ہے،جاپان کے سرمایہ کار کو برا پیغام دیا گیا، واضح کر دوں، مجھے بد معاشیاں نکالنا آتی ہیں، ان گاڑیوں پر سالانہ 1.2 ارب روپے فیول لاگت آئے گی۔
سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ مجھے بھی مارنے کے دھمکی آمیز پیغام دیئے گئے ہیں، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آر نے دھمکیوں کا معاملہ ایف آئی اے سمیت دیگر ایجنسیوں کو بھجوانے کی سفارش کی ۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ میں خود بھی پوری تحقیقات کروں گا، آپ خود بھی تحقیقات کرالیں، آج سینیٹرز کو دھمکیاں ملی ہیں، کل کو مجھے بھی مل سکتی ہیں، گاڑیوں کی خریداری میں کوئی غلط کام نہیں ہوا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ میرے پاس ایف بی آر کے 54 کرپٹ ترین افراد کی فہرست ہے۔