چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس دوران وزیر تجارت جام کمال خان نے تحریری جواب جمع کروایا جس میں سارک ممالک کے ساتھ 24-2023 کے دوران پاکستان کی دوطرفہ تجارت کے اعدادو شمار پیش کیئے گئے ۔
بھارت کے ساتھ تجارت کے اعدادو شمار
وزیر تجارت نے اپنے جواب میں بتایا کہ کشیدہ تعلقات کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان معمولی تجارت جاری ہے ، 24۔2023 میں پاکستان نے بھارت سے 27 کروڑ 80 لاکھ ڈالرکی اشیاء درآمد کیں، اس دوران بھارت کو صرف 0.02 ملین ڈالر کی اشیاء برآمد کی گئیں۔
تحریری جواب میں وزیر تجارت کا کہناتھا کہ بھارت نے 2019 میں پاکستان سے تجارت کیلئے نتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ واپس لے لیا تھا، بھارت نے پاکستان سے اپنی درآمدات پر 200 فیصد ڈیوٹی عائد کی تھی، بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے جواب میں تمام تجارت معطل کردی گئی، 2019 سے فارما سیوٹیکل مصنوعات کے علاوہ تمام تجارت معطل ہے۔
افغانستان سے تجارت
وزیر تجارت نے بتایا کہ پاکستان کی افغانستان کو برآمدات کا حجم 2 ارب 18 کروڑ ڈالر ہے، پاکستان افغانستان سے سالانہ 91 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی اشیاء امپورٹ کرتا ہے۔ افغانستان کو 18 اشیاء یا شعبوں کی پاکستانی کرنسی میں برآمد کی اجازت دی گئی ہے۔
بنگلہ دیش سے تجارت
تحریری جواب کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان نے بنگلہ دیش کو 71 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں، اس دوران بنگلہ دیش سے 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا سامان درآمد کیا گیا۔ بنگلہ دیش کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جارہا ہے، بنگلہ دیش کے ساتھ براہ راست شپنگ لائن اور پروازوں کیلئے کوششیں جاری ہیں، مشترکہ اقتصادی کمیشن کی بحالی کیلئے بھی تجویز دی گئی ہے، بنگلہ دیش کے ساتھ کاروباری لاگت میں کمی اور وقت کی بچت کیلئے بات چیت جاری ہے۔
سری لنکا سے تجارت
پاکستان نے سری لنکا کو 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی برآمدات کیں، گزشتہ سال سری لنکا سے ساڑھے5 کروڑ ڈالر کی اشیاء امپورٹ ہوئیں۔ سری لنکا نے پاکستانی باسمتی چاول کی پوسٹ شپمنٹ ٹیسٹنگ ختم کر دی، 2023 میں سری لنکا کو ریکارڈ 4323 میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کیا گیا۔
دیگر ممالک
جام کمال خان کا اپنے جواب میں کہناتھا کہ مالدپ، نیپال کے ساتھ تجارت کا حجم بہت کم رہا، گزشتہ مالی سال بھوٹان کےساتھ سرے سے کوئی تجارت نہیں ہوئی، علاقائی ملکوں کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے اقدامات جاری ہیں۔