دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کی جانب سے بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
بی ایل اے کی بلوچ عوام کیخلاف نفرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے ایک سال میں 100 سے زائد معصوم بلوچ شہریوں کوشہید کیا۔
دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کا تربت میں معصوم شہریوں پر حملہ بھی بی ایل اے کی منافقت کا کھلا ثبوت ہے اور ثابت کرتا ہے کہ ان کی تربیت ہی معصوم لوگوں کی جان لینا ہے۔
گزشتہ روز کالعدم بی ایل اے نے تربت میں ایک مسافر بس پر حملہ کیا، جان لیوا حملے میں چار معصوم شہری جاں بحق اور معتدد زخمی ہو گئے۔ جاں بحق معصوم شہریوں میں نور خان ولد دوشمبے ساکن دشت، عبدالوہاب ولد عظیم ساکن گوادر، اعجاز ولد زر محمد ساکن گشکور، لیاقت علی ولد الہندا خان ساکن ضلع صحبت پور شامل تھے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کرلی ہے، اس حملے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دہشتگرد تنظیم بی ایل اے اپنے مذموم مقاصد کیلئے معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔
ایک جانب بی ایل اے خود کو بلوچ عوام کے حقوق کا علمبردار قرار دیتی ہے دوسری جانب ان معصوم بلوچوں کی جان کی بھی دشمن ہے۔
گزشتہ سال 9 نومبر کو بھی ایک خود کش حملے میں بی ایل اے نے 10 سے زائد معصوم بلوچ شہریوں کی جان لی، بی ایل اے عوام دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے ہی لوگوں کے خلاف بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ان کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔
بی ایل اے بیرونی طاقتوں، خصوصاً را موساد اور مغربی قوتوں کا آلہ کار ہے۔ مکتی باہنی جیسی دہشتگرد حکمت عملی اپنانا بی ایل اے کی سازش کا حصہ ہے۔ بی ایل اے بیرونی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے بلوچ عوام کے اصل دشمن کے طور پر سامنے آتی ہے۔