سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تمام بینکس سے ویزا کارڈ کو جانے والے ڈالرز کی تفصیلات طلب کر لیں۔
پیر کے روز سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ویزا ڈیبٹ کارڈ پر مقامی کرنسی کی ٹرانزیکشن پر ڈالر باہر جانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ آج ملک بھر میں ویزا ڈیبٹ کارڈ استعمال کیے جا رہے ہیں، کیا ویزا کارڈ سے ڈالر باہر جانے کا معاملہ کبھی نظر سے نہیں گزرا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ہمارا ایک سال میں کارڈز پر ٹوٹل آؤٹ فلو 1.4 ارب ڈالر تھا اور ہم نے بیرون ممالک 30 ہزار ڈالر استعمال تک محدود کر دیا جس کے بعد کارڈز پر ڈالر آؤٹ فلو 80کروڑ ڈالر تک آگیا ہے۔
چیئرمین کیمٹی نے کہا کہ ہم لوکل کرنسی کی ٹرانزیکشن پر ڈالر باہر جانے کی بات کر رہے ہیں، یہاں ڈیبٹ کارڈ سے پیسے کٹتے اوروہ ویزا کو بیرون ملک جاتے ہیں، اے ٹی ایم سے ویزا کو کچھ پیسے نہیں جاتے، اے ٹی ایم ٹرانزیکشن پر کٹنے والے پیسے بینک فیس ہوتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میرے ڈیبٹ کارڈ سے 6 ہزار روپے کٹ جاتے ہیں وہ ویزا کو جاتے ہیں جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آپ کے ڈیبٹ کارڈ سے کٹنے والے پیسے بھی بینک فیس ہوتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ویزا کارڈ سے ہر سال 1 ارب ڈالر باہر جاتے ہیں جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ نہیں اتنی رقم ڈالر میں باہر نہیں جا سکتی۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس پر کچھ کریں نہیں تو ہم کسی قانون سازی کی طرف جائیں گے۔