فافن نے الیکشن ٹربیونلزکی جانب سےانتخابی عذرداریاں نمٹانے کےمتعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔
فی اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافن )کی جانب سے جاری کی جانے والے رپورٹ کے مطابق انتخابی عذرداریوں کو180 روزمیں نمٹانےکا قانونی تقاضاپورانہ ہوسکا،صوبائی اسمبلیوں کی ایک تہائی،قومی اسمبلی کی 20 فیصد عذرداریوں کو نمٹایا جاسکا ہے نمٹائی گئی انتخابی عذرداریاں دائرشدہ پٹیشنزکاصرف 27فیصدہیں۔
فافن رپورٹ کے مطابق مجموعی طورپرنمٹائی جانے والی الیکشن پٹیشنزکی تعداد 101 ہوگئی،انتخابی عذرداریوں میں سے 97 کو مسترد جبکہ 3 کومنظورکیا گیا،نمٹائی گئی پٹیشنزمیں سےکم ازکم 21 سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ہوئیں، 16نومبرسے31 دسمبرکے دوران الیکشن ٹربیونلزنے51 انتخابی عذرداریوں پرفیصلےکئے۔
رپورٹ کے مطابق فافن 23 ٹربیونلزمیں دائر 377 پٹیشنزمیں سے 370 کی ٹریکنگ کرسکا ہے،پنجاب،سندھ اور خیبر پختونخوا اب بھی بلوچستان کے مقابلےمیں پیچھےہیں، جہاں ٹربیونلز نےمجموعی طورپردائر 51 میں سے 41 پٹیشنزکا فیصلہ کردیا ہے، سندھ میں 5 ٹربیونلزنے 83 میں سے 16،خیبرپختونخوامیں 6 ٹربیونلز نے 42 میں سے 9 پٹیشنز پر فیصلہ کیا،پنجاب میں ٹربیونلزنے 191 میں سے 35 پٹیشنز کا فیصلہ سنایا ہے جوکہ 18 فیصدہے۔
جاری رپورٹ کےمطابق قومی و صوبائی حلقوں سے متعلق مجموعی طورپر101پٹیشنز پر نمٹا دی گئی ہیں، 34 بلوچستان اسمبلی، 25 پنجاب اسمبلی، 12سندھ اسمبلی اور 7 خیبر پختونخوا اسمبلی کی ہیں،قومی اسمبلی کی 23 پٹیشنز میں سے 10 پنجاب، 7 بلوچستان،4سندھ اور2خیبر پختونخوا سےتھیں،نمٹائی جانے والی 101 پٹیشنز میں سے 97 کو ٹربیونلز نے مسترد کیا،3منظور ہوئیں اور ایک کو پٹیشنرکی وفات کے باعث ہٹا دیا گیا ۔
فافن رپورٹ کےمطابق مسترد کی جانے والی 97 پٹیشنز میں سے 43 کو ناقابل سماعت ہونےکی بنیاد پرنمٹایا گیا،الیکشن ٹربیونلز نے 20 پٹیشنز کو سماعت کے بعد باقاعدہ مسترد کیا ،باقی ماندہ 11 پٹیشنزکو نمٹائے جانے کی وجوہات کا علم ہونا ابھی باقی ہے ،جو پٹیشنزمسترد ہوئیں ان میں سے 32 کو پی ٹی آئی کےحمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے دائر کیا ۔
فی اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافن ) کی جانب سے جاری کی جانے والے رپورٹ کے مطابق13 کو مسلم لیگ ن کے اور 13 کو ہی آزاد امیدواروں نے دائر کیا تھا ،پیپلز پارٹی کےحمایت یافتہ 11 امیدواروں کی اورجےیوآئی کے 8 امیدواروں کی پٹیشنزکومستردکیاگیا،کم از کم 21 اپیلز سپریم کورٹ میں دائر ہیں جو کہ ان ٹربیونلز کے فیصلوں کیخلاف دائر ہوئیں۔